لاہور: نگران پنجاب حکومت نے لاہور میں سموگ کے بحران سے نمٹنے کے لیے چین سے مدد طلب کر لی۔
لاہورشہر کے مختلف حصوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک سطح پر 300 سے تجاوز کر گیا۔ صوبائی دارالحکومت شدید سموگ سے نبردآزما ہے، جس نے عالمی سطح پر دوسرا آلودہ ترین شہر ہونے کا مشکوک اعزاز حاصل کیا ہے۔
صوبائی دارلحکومت میں خطرناک حد تک بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی سے نمٹنے کیلئے پنجاب حکومت نے چین کے ماحولیاتی ماہرین سے تعاون حاصل کر لیا۔ صورتحال کا جائزہ لینے اور موثر اقدامات تجویز کرنے کے لیے ایک وفد جلد پنجاب کا دورہ کرے گا۔
لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) سموگ سے نمٹنے کے لیے واٹر اسپرے کے اقدامات متعارف کروا کر جدید اقدامات کر رہی ہے۔ اس اقدام کا مقصد فضائی آلودگی کو کم کرنا اور خطے میں ہوا کے مجموعی معیار کو بہتر بنانا ہے۔
ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کی وجہ سے سانس اور گلے سے متعلق بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران، حیرت انگیز طور پر 3 ہزار242 افراد نے سرکاری ہسپتالوں میں طبی امداد حاصل کرنا پڑی۔
وزیر صحت ڈاکٹر جمال نصیر نے کہا کہ ہم فضائی آلودگی کی وجہ سے سانس کی بیماریوں میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ میں شہریوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور اپنی حفاظت کے لیے حفاظتی اقدامات پر عمل کریں۔
اسموگ سے قتی طور پر نمٹنے کیلئے حکومت نے بڑھتی ہوئی آلودگی کو روکنے کے لیے 10 اضلاع میں جزوی لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا۔ لاہور اور 10 دیگر اضلاع میں تعلیمی ادارے بند رہیں گے جبکہ بازاروں کو سہ پہر 3 بجے کے بعد ہی چلنے کی اجازت ہوگی۔