لاہور : لاہور میں کم عمری میں ڈرائیونگ کرنے پر 1 ہزار 213 مقدمات درج کر لیے گئے۔
لاہور ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ لاہور میں کم عمر ڈرائیوروں کیخلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں جبکہ سینکڑوں گاڑیاں بھی تحویل میں لے لی گئی ہیں۔
سٹی ٹریفک آفیسر لاہور مستنصر جاوید کا کہنا ہے کہ والدین اپنی ذمہ داری نبھائیں اور اپنے کم عمر بچوں کو ڈرائیونگ کی اجازت ہرگز مت دیں، اب کم عمر ڈرائیورز پر چالان کی بجاۓ ایف آئی آر درج ہو گی، کریمنل ریکارڈ ہونے پر سرکاری نوکری کیلئے اہل نہیں ہوں گے .
دوسری جانب آج لاہور ہائیکورٹ نے بغیر لائسنس گاڑی اور موٹر سائیکل چلانے والوں کو گرفتار کرنے کا حکم دیدیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں لاہور کے علاقے ڈیفنس کارحادثے میں 6افراد کی ہلاکت کے واقعہ میں دفعہ 302شامل کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت میں جسٹس ضیا باجوہ نے حکم دیا کہ لائسنس کے بغیر گاڑی پر نہ آئے،ہر چوک میں ہر سگنل پر پولیس کی نفری تعینات کی جائے۔
دوران سماعت عدالتی حکم پر چیف ٹریفک آفیسر اور ایس ایس پی آپریشنز عدالت میں پیش ہوئے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب غلام سرور عدالت میں پیش ہوئے ۔
ڈیفنس کارحادثے میں 6افراد کی ہلاکت کے واقعہ میں دفعہ 302شامل کرنے کیخلاف کیس میں پولیس نے جواب میں کہا ہے کہ ملزم افنان کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں تھا۔
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ڈرائیو نگ لائسنس نہ ہونے پر گاڑی کے مالک کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے،افنان کے والد کی گرفتاری کیلئےرات گئے چھاپے بھی مارے گئےہیں۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہاکہ ڈیفنس کارحادثہ انتہائی افسوسناک ہے،بتائیں لاہور میں کتنے لوگوں کے پاس ڈرائیونگ لائسنس ہے؟سی ٹی او نے کہاکہ لاہور میں رجسٹرڈ گاڑیوں کی تعداد 73لاکھ ، صرف 13لاکھ افراد کے پاس لائسنس ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس علی ضیا نے کہا کہ بغیر لائسنس افراد میں کوئی اپنے آپ کو جج کا بیٹا، کوئی وکیل اور کوئی صحافی کہتا ہے۔جسٹس نے کہاکہ لائسنس کے بغیر گاڑی پر نہ آئے،ہر چوک میں ہر سگنل پر پولیس کی نفری تعینات کی جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ کم عمر گاڑی اور موٹر سائیکل چلانے والوں کیخلاف بلاتفرق کارروائی کی جائے۔