غزہ: شمالی غزہ میں انڈونیشیا اسپتال اسرائیل کے حملے کے دوران سامان کی کمی اور مریضوں کی بے تحاشہ تعداد کی وجہ سے کام کرنے اور خدمات فراہم کرنے میں مکمل طور پرقاصر ہو گیا۔
جبالیہ مہاجر کیمپ کے قریب واقع غزہ کا سب سے بڑا اسپتالوں میں سے ایک انڈونیشیا ہسپتال سینکڑوں بے گھر افراد کو پناہ دے رہا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اسرائیلی فورسز کی جانب سے اسپتال کے آس پاس کے علاقوں کو متعدد بار نشانہ بنایا گیا، 7 اور 28 اکتوبر کے درمیان ان حملوں میں کم از کم دو شہری شہید ہوئے تھے۔
قطری میڈیا گروپ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے الزام لگایا ہے کہ انڈونیشیا اسپتال کو حماس کے زیر زمین کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو چھپانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاہم، فلسطینی حکام اور اسپتال کو فنڈ دینے والے انڈونیشین گروپ نے ان دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔
دریں اثنا، اسرائیل کے جاری حملے کے دوران غزہ کے سب سے بڑے میڈیکل کمپلیکس الشفاء ہسپتال میں پھنسے ہزاروں شہریوں کی زندگی اور بقاء کے لیے تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔اسرائیل نے اس اسپتال میں بھی حماس کے کمانڈ سینٹر کی موجودگی کا دعوہ کیا ہے جبکہ اس دعوے کی اسپتال نے کئی بار تردید کی گئی ہے۔
دوسری جانب ا سرائیلی فوج نےمغربی کنارے کے علاقے جنین میں واقع ابن سینا اسپتال کو بھی فوری طور پر خالی کرنے کا حکم دے دیا۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق اسرائیلی فو ج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں تازہ ترین چھاپے میں کارروائی کرتے ہوئے طبی عملے کے دو ارکان کو بھی گرفتار کر لیا۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کے حملے کے بعد سے تقریباً 30 ہزار فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ پر اسرائیلی حملے میں 11 ہزار 470 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں 4 ہزار 600سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیل نے پانی، خوراک، بجلی اور ایندھن کی سپلائی کو بھی سختی سے روک دیا ہے، امدادی ایجنسیوں نے غزہ میں انسانی تباہی کا انتباہ دیا ہے۔