بیجنگ: چین نے دنیا کا تیز ترین انٹرنیٹ لانچ کر دیا۔ انٹرنیٹ کی اسپیڈ 1.2 ٹیرا بائیٹ فی سیکنڈ ہے جو امریکا کے الٹرا ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سے تین گنا جبکہ دنیا کے بڑے انٹرنیٹ روٹس پر فراہم کردہ اسپیڈ سے 10گنا تیز ہے۔
چینی کمپنی کی جانب سے ایسی جدید ترین سروس متعارف کرائی گئی ہے جس کے ذریعے ایک سیکنڈ میں اعلیٰ معیار کی 150 فلمیں ٹرانسفر کی جا سکتی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق موبائل کمپنی ہواوے ٹیکنالوجیز کے نائب صدر وانگ لی نے وضاحت کی کہ دنیا کا تیز ترین انٹرنیٹ ایک سیکنڈ میں 150 ہائی ڈیفینیشن فلموں کے مساوی ڈیٹا منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ سے تعلق رکھنے والے ایف آئی ٹی آئی منصوبے کے رہنما وو جیان پنگ نے کہا کہ سپر فاسٹ لائن نہ صرف ایک کامیاب آپریشن ہے، بلکہ چین کو اس سے بھی تیز انٹرنیٹ بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی بھی فراہم کرتی ہے۔
کمپیوٹر سائنس اور ٹیکنالوجی سنگھوا یونیورسٹی کے شعبہ کے پروفیسر وو جیان پنگ جو بیک بون انٹرنیٹ پراجیکٹ کی نگرانی کر رہے ہیں، نے پریس ریلیز میں کہا کہ سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر سمیت یہ نظام چین میں بنایا گیا، تیار کیا گیا اور آزادانہ طور پر کنٹرول کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اسے دنیا کا جدید ترین نیٹ ورک بھی قرار دیا۔
چین نے اسے دنیا کا سب سے جدید انٹرنیٹ نیٹ ورک قرار دینا شروع کر دیا ہے، جو موجودہ نیٹ ورکس سے کئی گنا زیادہ تیزی سے کام کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، اس نئی انٹرنیٹ سروس کیلئے 3ہزار کلومیٹر طویل فائبر آپٹک کیبل بچھائی گئی ہے جس سے بیجنگ، ووہان اور گوانگ ژو ریجن کو جوڑا گیا ہے۔
یہ منصوبہ سنگھوا یونیورسٹی، چائنا موبائل، ہواوے ٹیکنالوجیز اور سرنیٹ کارپوریشن کے اشتراک سے شروع کیا گیا ہے۔