کراچی: تجزیہ کار شہزاد اقبال کا کہنا ہے کہ نواز شریف شرح سود کی بات کرتے ہوئے شاید بھول گئے پچھلے 16مہینے انہی کی حکومت تھی جس نے مہنگائی کم کرنے کے بجائے شرح سود بڑھائی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں میزبان کے سوال انڈسٹری میں آنے والے پیسے کے بارے میں نہ پوچھنے کی پالیسی ہونی چاہئے، کیا موقف درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا کہ انڈسٹری میں آنے والے پیسے کے بارے میں نہ پوچھنا نواز شریف کی خواہش ہوسکتی ہے، آئی ایم ایف موجودہ معاشی حالات میں انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے گی، آئی ایم ایف واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ پاکستان کو بلیک منی وائٹ کرنے کیلئے کوئی پیکیج نہیں دے گا۔
انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا کے انتہائی تجربہ کار سیاستدان ماضی کی غلطیوں کو کیوں دہرانا چاہتے ہیں۔ 1991 میں ڈالر رکھنے ، ڈالر ملک سے باہر بھیجنے اور ملک میں منگوانے کی مکمل چھوٹ دیدی گئی تھی، اس پالیسی کی وجہ یہاں سے پیسہ باہر جاتا پھر واپس ملک میں آجاتا.
شہزاد اقبال کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں بیس بیس فیصد ٹیکس دیتے ہیں، نواز شریف کہہ رہے ہیں کالا دھن رکھنے والا شخص ہر دوسال میں پانچ فیصد ٹیکس دے کر اپنی دولت کو وائٹ کرلے، ہم نے پانچ سال میں چھ ایمنسٹی اسکیمیں دیں ملک کا حال سامنے ہے، آئی ایم ایف بھی کہتا ہے صنعتکار زیادہ ٹیکس دے۔
پروگرام میں شریک دیگر تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی 90کی پالیسی دوبارہ لانے کی بات ٹیکنیکل طور پر درست ہے، سی پیک عمران اور باجوہ کی سازشوں کی نظر نہیں ہوتا تو پاکستان ساتویں آسمان پر کھڑا ہوتا۔