اسلام آباد:وفاقی حکومت نے بجلی وگیس کی قیمتوں میں مزیداضافہ کرنے اور رواں مالی سال عالمی مارکیٹ میں بانڈز جاری نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
نگران وزیر خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کو ٹیرف پر نظرثانی سے آگاہ کر دیا جبکہ ریٹیلرز ، رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس لگانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ پاکستان کوآئی ایم ایف پروگرام میں کچھ عرصہ رہنا ضروری ہے کیونکہ موجودہ معاشی اصلاحات کو جاری رکھنے کےلیے سپورٹ کی ضرورت ہے۔ہماری معیشت اب تک نازک حالت میں ہے اور موقع ملا تو ہم ممکنہ طور پر آئی ایم ایف سے ایک اور قرض پروگرام حاصل کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس کے شعبوں کا گردشی قرضہ ہماریGDP کے4فیصد سے تجاوز کرچکا ہے۔ اسے نیچے لانے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔
نگران وفاقی وزیر خزانہ نے صحافیوں کو آئی ایم ایف پروگرام اور معاشی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ رواں مالی سال بیرونی قرضے کے حصول کا ہدف حاصل کر لیں گے ، عالمی مالیاتی اداروں اور شراکت داروں سے فنڈنگ مل جائے گی جس سے دسمبر میں زرمبادلہ کےذخائر بڑھ جائیں گے اس سے پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہونے کی بھی توقع ہےاور آئندہ مہینوں میں مہنگائی میں کمی بھی متوقع ہے۔
ڈاکٹر شمشادا ختر نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بنک سے ایک ارب ڈالر ، عالمی بنک سے دو ارب ڈالر اور آئی ٹی ایف سی ( انٹرنیشنل فنانسنگ ٹریڈ کارپوریشن )سے 50کروڑ ڈالر مل جائیں گے ،پاکستان نے اپریل میں ایک بانڈز کی واپس ادائیگی کرنی ہے‘آئی ایم ایف نے اسٹاف سطح کے معاہدے میں کوئی پیشگی شرط عائد نہیں کی تاہم خسارے میں جانیوالے حکومتی اداروں کی نجکاری کےلیے پالیسی منظور کی گئی ہے اور 30نومبر سے قبل چار حکومتی اداروں کے ایکٹ کو بہتر کیاجائے گا، جن میں این آئی ایچ ، پوسٹ آفس ، پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن ، پی این آئی سی شامل ہیں ، خسارے میں جانیوالی ڈسکوز کےانتظامی امور کو بھی نجی شعبے کو دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بنکوں پر ونڈفال منافع پر ٹیکس عائد کرنے سے 35ارب روپے حاصل ہونگے ، آئی ایم ایف کے اعلامیہ میں انسداد بدعنوانی فریم فریم ورک کو وزارت قانون اور نیب سے تیار کرنا ہے، کرنسی کی قدر تعین طلب اور رسد پر مارکیٹ کی بنیاد پر طے ہوتا ہے، گرے مارکیٹ کی وجہ سے ایکسچینج ریٹ میں کچھ مسائل ہیں ۔
نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا آئی ایم ایف سے تیسری قسط ایک ارب10کروڑ ڈالر کےلیے جلد کام شروع کر دیں گے تاکہ نئی آنیوالی حکومت کو تکلیف نہ ہو، آئی ایم ایف معاہدے کے بعد گزشتہ چند مہینوں میں کئی کامیاب اصلاحات کیں جن سے اقتصادی سرگرمیاں بحال ہو ئیں ہمارے اِقدامات سے کاروباری فضا بہتر ہوئی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا۔