لاہور : سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا سپر پاور ہے اس سے دوستی پاکستان کے مفاد میں ہے۔ اسی لیے سازش کا بیانیہ چھوڑ دیا ہے۔ کچھ سیاسی مافیاز اور دارے قانون سے بالاتر ہیں۔
فرانسیسی نیوز چینل فرانس 24 ٹوڈے کے ساتھ ایک انٹرویو میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ وزیر آباد قاتلانہ حملے کے بعد بھی ان کی جان کو خطرہ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ دوبارہ کوشش کر سکتے ہیں۔ وہ لوگ جو مجھے ختم کرنا چاہتے تھے کیونکہ میری پارٹی پاکستان کی سب سے مقبول سیاسی جماعت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ باقی تمام سیاسی جماعتوں کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہونے کے باوجود پی ٹی آئی نے ملک میں ہونے والے حالیہ ضمنی انتخابات میں 75 فیصد کامیابی حاصل کی ہے۔ ضمنی انتخابات میں کلین سویپ کیا ہے کیونکہ لوگ ان مجرموں کو نہیں چاہتے جو اس وقت پاکستان پر حکومت کر رہے ہیں۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے ساڑھے تین سال حکومت کی ہے اور تمام خفیہ ایجنسیاں میرے نیچے کام کرتی تھیں، میں جانتا ہوں وہ کیسے کام کرتی ہیں۔ سازش کا تو میں نے حملے سے چھ ہفتے قبل ہی ایک عوامی جلسے میں بتا دیا تھا کہ مجھے ایک مذہبی جنونی کے ہاتھوں قتل کروانے کی منصوبہ سازی کی گئی ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس سے درخواست کی ہے کہ اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کی جائے۔ ہم پر دو حملہ آوروں کے حملہ کیا۔ اور میں جانتا ہوں کہ آزادانہ تحقیقات میں یہ ثابت ہو جائے گا کہ یہ سب منصوبہ سازی تھی اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ موجودہ حکومت کو ہوتا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک خفیہ ادارے کے سربراہ کا اس طرح سے آ کر پریس کانفرنس کرنا مناسب نہیں تھا اور اگر میں ان کے جوابات دیتا تو اس سے فوج کے ادارے کو نقصان پہنچتا جو میں کبھی نہیں چاہتا۔ملک میں سیاسی مافیاز اور ادارے ہیں جو قانون سے بالاتر ہیں۔
پی ٹی آئی حکومت کی اقتدار سے بے دخلی میں سائفر اور امریکی سازش کے بیانیے کے سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا کہ وہ سازش پیچھے رہ گئی ہے میری حکومت امریکہ نے گرائی ہے۔ مجھے اس بات کو اس راستے میں نہیں آنے دینا چاہیے جو پاکستان کے عوام کے مفاد میں ہے۔ اور پاکستانی عوام کا مفاد امریکا جو ایک سپر پاور ہے کے ساتھ اچھے تعلقات میں ہیں۔