پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ،الیکٹرانک ووٹنگ مشین ،اوورسیزکیلئے ووٹ کا حق دینے سمیت متعدد بل منظور

04:20 PM, 17 Nov, 2021

 اسلام آباد:پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شورشرابہ کے باوجود حکومت  الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سمیت متعدد بل منظور کر انے میں کامیاب ہوگئی ، اپوزیشن کی ترامیم مسترد کر دی گئیں .

نمائندہ نیو نیوز کے مطابق حکومت کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بالآخر کامیابی مل گئی جہاں حکومت اور اتحادی جماعتوں نے مل کر متعدد بل منظور کروا لیے ، بل کی منظوری کے بعد عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور پاکستانی تارکین وطن کو ووٹ کا حق مل سکے گاجبکہ  پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک بار پھر اپوزیشن اور حکومت آمنے سامنے آگئی ،ایک دوسرے پر شدید نعرے بازی کے باعث ایوان مچھلی منڈی کامنظر پیش کر نے لگا ،اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کے سامنے آکر ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑدیں ۔

حکومتی اور اپوزیشن کے کئی اراکین آپس میں الجھ پڑے ،ایوان میں گرما گرمی کے باعث سارجنٹ ایٹ آرمز نے وزیر اعظم کو اپنے حصار میں لے لیا،پیپلز پارٹی کے عبد القادر مندو خیل اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے درمیان تلخی کلامی ہوئی جس پر اسد قیصر نے ایوان سے باہر نکالنے کی وارننگ دیدی ، مرتضیٰ جاوید عباسی کی مراد سعید ، عامر لیاقت اور شہر یار آفریدی سے ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی ،الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے پاس ہونے کے بعد اپوزیشن ایوان سے واک آئوٹ کر گئی ۔

 اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے آغاز میں ہی اپوزیشن نے شورشرابہ کیا ، اس دور ان مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات بل پر ووٹنگ مؤخر کرنے کی درخواست کی جس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بابر اعوان کو ایجنڈا نمبر ٹو یعنی الیکشن ترمیمی بل کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ کا بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی دعوت دی تو بابر اعوان نے جواب دیا کہ اپوزیشن اس معاملے پر آپ سے بات کرنا چاہتی ہے، اس لیے اسے فی الحال مؤخر کردیا جائے اس دور ان اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو ایوان میں بات کر نے کی اجازت دی ، اپوزیشن لیڈر کے جواب میں حکومت کی جانب سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جواب دیا ۔ شاہ محمود قریشی کے بعد بلاول بھٹو زر داری کو مائیک دینے کیلئے اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جس کے بعد اسپیکر نے بلاول بھٹو زر داری کو بولنے کی اجازت دیدی تاہم اس دور ان اچانک اس وقت گرما گرمی پیدا ہو گئی جب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر مندوخیل کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر مندوخیل کو اپنی حد میں رہنے کی وارننگ دی۔اسپیکر قومی اسمبلی نے عبدالقادر مندوخیل کی رکنیت معطل کرنے اور سیکورٹی کو انہیں ایوان سے باہر نکالنے کا بھی عندیہ دیا اسد قیصر نے چیئرمین پی پی پی سے مخاطب ہو کر کہا کہ اسپیکر سے بات کرنے کا کوئی طریقہ ہے، بلاول صاحب! جس طرح آپ کے رکن نے رویہ اختیار کیا آپ اس کا نوٹس لیں۔بعد ازاں پارلیمانی مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے انتخابی ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کرنے کا بل انتخابات ترمیم دوم بل 2021 دستور کے آرٹیکل 70 کی شق (3) کے تحت فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد ایوان سے بل کی شق وار منظوری لی گئی، شق 2 پر اپوزیشن رکن محسن داوڑ کی جانب سے ترمیم پیش کی گئی پارلیمانی امور بابراعوان نے اس کی مخالفت کی اور یہ بل کافی عرصہ سے چلا آرہا ہے یہ بل 90 دن سینٹ میں زیر غور رہا، یہ اس میں تاخیر چاہتے ہیں،یہ ترمیم غیر ضروری ہے،اس پر ایوان سے رائے لی گئی اور کثرت رائے سے ترمیم مسترد کردی گئی۔ بعد ازاں اپوزیشن کی جانب سے چیلنج کرنے پر اس پر ووٹنگ کرائی گئی۔

 تحریک کے حق میں 221 اور مخالفت میں 203 ووٹ آئے، یوں تحریک منظور کرلی گئی۔ ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے اعتراض اٹھایا جس پر اسپیکر نے دوبارہ گنتی کرنے کی ہدایت کی تاہم گنتی کے دوران ایوان میں شدید بد نظمی پیدا ہوگئی اور اپوزیشن اراکین اسپیکر ڈائس کے سامنے آئے اور حکومت و وزیر اعظم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ایوان میں اپوزیشن اراکین کی جانب سے ’’گو نیازی گو نیازی ‘‘ اور قانون سازی نا منظور و غیرہ کے نعرے لگائے گئے ، اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر کو رہا کرو کے بھی نعرے لگائے گئے اس دور ان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی اور چیئر مین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی میں تلخ ہوئی اور ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی ،ایوان میں گرما گرمی کے باعث سارجنٹ ایٹ آرمز نے وزیر اعظم کو اپنے حصار میں لے لیا۔

 اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر مراد سعید ، مرتضیٰ جاوید عباسی ، عامر لیات اور مرتضیٰ جاوید میں تلخ کلامی ہوئی ،عامر لیاقت حکومتی سائیڈ سے پہنچے تو پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ بھی پہنچے میں کامیاب ہوئے۔ اس دور ان اسپیکر نے ایوان میں تلخی دیکھتے ہوئے ایوان میں ڈویژن کردی،حکومت کو سپیکر ڈائس کے دائیں اور اپوزیشن کو بائیں جانب جانے کا حکم دیدیا گیا ۔ اسد قیصر نے کہاکہ اگر حکومت و اپوزیشن نے حکم نہ مانا تو پھر آواز کے ذریعے رائے لوں گا تاہم اپوزیشن کے شورشرابے کے باوجود ایوان میں قانون سازی کا عمل جاری رہا ، اپوزیشن اراکین کے اسپیکر قومی اسمبلی کے اوپر بھی کاغذ جا کر لگے،سپیکر نے حالیہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے وائس ووٹنگ پر ایوان کی کارروائی چلانا شروع کرادی اور سپیکر نے اپوزیشن کے تحفظات کو بھی نظر انداز کردیااس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا،مرتضیٰ جاوید عباسی نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر سپیکر پر اچھال دیں جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے اظہار برہمی کیا اور کہاکہ آپ بھی ڈپٹی سپیکر رہے ہیں، یہ آپ کی اخلاقیات ہے۔ بعد ازاں  مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے دوسری ترمیم پیش کی، جس پر سینیٹرتاج حیدر نے اپنی ترمیم پیش کی جس کی بابراعوان نے مخالفت کی۔


 اسپیکر نے بابر اعوان کی ترمیم ایوان میں پیش کی اور اسے کثرت رائے سے منظور کرتے ہوئے تاج حیدر کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد کردی۔ شق (3) میں تین ترامیم تھیں۔ بابر اعوان نے اس پر اپنی ترمیم پیش کی جو منظور کرلی گئی، سینیٹر مشتاق احمد خان نے ترمیم پیش کی۔ مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے اس کی مخالفت کی۔ ایوان نے مشتاق احمد خان کی ترمیم مسترد کردی۔ ڈاکٹر بابراعوان نے انتخابات ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کرنے کا بل انتخابات ترمیم دوم بل 2021 منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے کثرت رائے سے منظور دے دی۔ اس بل کے مطابق پاکستانی تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کے لئے الیکشن کمیشن نادرا اور دیگر ایجنسیز کی تکنیکی معاونت حاصل کرسکے گا۔ اس بل کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی خریداری بھی کی جاسکے گی۔اجلا س کے دور ان پیپلز پارٹی کی سینیٹر سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ اسپیکر صاحب آپ نے ایوان کا تقدس پامال کیا،آپ پاکستان کے آئین اور لوگوں کے ساتھ زیادتی کررہے ہیں ،آپ نے پورا ہفتہ جعلی وعدے کئے تھے ۔ بعد ازاں اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔

 اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے قومی اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ اور سینٹ کی جانب سے 90 دنوں کے اندر منظور نہ کیا گیا عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو موثر بنانے کے لئے حق نظرثانی اور غور مقرر فراہم کرنے کا بل عالمی عدالت انصاف نظرثانی و غور مقرر بل 2021 اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 70 کی شق 3 کے تحت فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد علیحدہ فہرست میں درج ترامیم پیش کی گئیں ان کی منظوری کے بعد بل کی شق وار منظوری لی گئی۔ وزیر قانون نے بعد ازاں بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا۔ ڈاکٹر بابراعوان  نے دارالحکومت اسلام آباد میں رفاعی اداروں کی رجسٹریشن، انضباط اور سہولت کاری کو منضبط کرنے کا بل اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 70 کی شق (3) کے تحت فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے علیحدہ فہرست میں درج ترامیم پیش کیں جن کی ایوان نے منظوری دی۔ بعد ازاں بابر اعوان نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

 ڈاکٹر  بابر اعوان نے ایوان میں ایس بی پی بنکنگ سروسز کارپوریشن آرڈیننس 2001 میں مزید ترمیم کرنے کا بل ایس بی پی بنکنگ سروسز کارپوریشن (ترمیمی) بل 2021 اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 70 کی شق (3) کے تحت فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے علیحدہ فہرست میں درج ترامیم پیش کیں جن کی ایوان نے منظوری دی۔ بعد ازاں بابر اعوان نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے نیشنل کالج آف آرٹس انسٹیٹیوٹ بل 2021 اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 70 کی شق (3) کے تحت فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے علیحدہ فہرست میں درج ترامیم پیش کیں جن کی ایوان نے منظوری دی۔ بعد ازاں بابر اعوان نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

 وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے مسلم عائلی قوانین (ترمیمی) بل 2021 دفعہ 4 میں ترمیم کا بل اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 70 کی شق (3) کے تحت فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے خصوصی تفتیشی ٹیموں اور خصوصی عدالتوں کے ذریعے خواتین اور بچوں کے ساتھ زنا بالجبر اور جنسی استحصال کے جرائم کی فوری دادرسی کے لئے موثر طریقہ ہائے کار فوری سماعت، شہادت اور اس سے منسلکہ یا اس کے ضمنی معاملات کو یقینی بنانے کا بل انسداد زنا بالجبر تحقیقات و سماعت بل 2021 اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 70 کی شق (3) کے تحت فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے علیحدہ فہرست میں درج ترامیم پیش کیں جن کی ایوان نے منظوری دی۔ بعد ازاں انہوں نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

 وفاقی وزیر قانون شفقت محمود نے حیدرآباد انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنیکل و مینجمنٹ سائنسز کو ڈگری عطا کرنے والے انسٹیٹیوٹ کے طور پر قائم کرنے کے انتظامات کرنے کا بل حیدرآباد انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنیکل و مینجمنٹ سائنسز بل 2021 اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 70 کی شق (3) کے تحت فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے علیحدہ فہرست میں درج ترامیم پیش کیں جن کی ایوان نے منظوری دی۔ بعد ازاں انہوں نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ علی نواز اعوان نے اسلام آباد تحدید کرایہ (ترمیمی) بل 2021 اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 70 کی شق (3) کے تحت فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

 پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری نے قانون اصلی میں تبدیلی کے ذریعے خواتین اور بچوں کی نسبت زنا بالجبر اور جنسی زیادتی کے سرائیت کردہ معاملات کا موثر حل نکالنے کا بل فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2021 اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 70 کی شق (3) کے تحت فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد ڈاکٹر مشاق احمد خان نے مختلف شقوں میں ترامیم پیش کیں جنہیں ایوان نے مسترد کردیا جبکہ ملیکہ بخاری کی جانب سے پیش کی گئیں حکومتی ترامیم منظور کرلی گئیں۔ ملیکہ بخاری نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کاروباری تعمیر نو کمپنیات ایکٹ 2016 میں مزید ترمیم کرنے کا بل فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی۔ جس کی منظوری کے بعد ایوان سے اس کی شق وار منظوری لی گئی۔ بعد ازاں انہوں نے بل منظوری کے لئے پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

 بابر اعوان نے مالیاتی ادارے محفوظ ٹرانزیکشنز (ترمیمی) بل 2021 زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد ایوان سے بل کی شق وار منظوری لی گئی۔ بعد ازاں انہوں نے بل منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا ۔ ایوان نے کثرت رائے سے بل کی منظوری دے دی۔ بابر اعوان نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن قواعد کی توثیق بل 2021 فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ بعد ازاں انہوں نے علیحدہ فہرست میں درج ترامیم پیش کیں جنہیں منظور کرلیا گیا۔ بعد ازاں انہوں نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ بابر اعوان نے اسلام آباد یونیورسٹی بل 2021 فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ مشیر پارلیمانی امور بابراعوان نے قرضہ جات برائے زرعی تجارتی و صنعتی اغراض (ترمیمی) بل 2021 زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی کثرت رائے سے منظوری دے دی گئی۔

 ڈاکٹر بابر اعوان نے کمپنیات (ترمیمی) بل 2021 فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا جس کی منظوری دے دی گئی۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے قومی کمیشن برائے پیشہ وارانہ و تکنیکی تربیت بل 2021 زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا جس کی منظوری دے دی گئی۔ بابر اعوان نے پاکستان اکادمی ادبیات (ترمیمی) بل 2021 زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا جس کی منظوری دے دی گئی۔ انہوں نے پورٹ قاسم اتھارٹی (ترمیمی) بل 2021 فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی۔ ایوان نے اس تحریک کی منظوری دی جس کے بعد انہوں نے بل منظوری کے لئے پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا۔

 بابر اعوان نے پاکستان قومی جہاز رانی کارپوریشن (ترمیمی) بل 2021 زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کو ایوان نے منظور کرلیا۔ انہوں نے گوادر پورٹ اتھارٹی (ترمیمی) بل 2021 زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد بل ایوان میں پیش کیا گیا جس کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ بابر اعوان نے میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی (ترمیمی) بل 2021 زیر غور لانے کی تحریک ایوان میں پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دی بعد ازاں انہوں نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے امیگریشن (ترمیمی) بل 2021 زیر غور لانے کی تحریک ایوان میں پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دی بعد ازاں انہوں نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دے دی۔

 بابر اعوان نے نجکاری کمیشن (ترمیمی) بل 2021 زیر غور لانے کی تحریک ایوان میں پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دی بعد ازاں انہوں نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ اجلاس کے دور ان اسلام آباد میں بچوں کو جسمانی سزا کی ممانعت کا بل منظور کرلیا گیا ،بل (ن )لیگ کی رکن مہناز اکبر نے پیش کیا تاہم حکومت نے بل کی مخالفت نہیں کی ،حکومتی سینیٹر ولید اقبال نے بل میں نقائص کی بات کی جسے مسترد کردیا گیا ۔ مشترکہ اجلاس کے دور ان اسلام آباد فوڈ اتھارٹی بل منظور کرلیا گیا ،: ضمنی ایجنڈے کے تحت اسلام آباد فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے قیام کا بل علی نواز اعوان نے پیش کیا۔ اجلاس کے دور ان  یونانی، آیورویدک اور ہومیوپیتھک پریکٹیشنرز بل بھی 2021 منظور کرلیا ،بل تحریک انصاف کی سینیٹر مہر تاج روغانی نے پیش کیا۔ بلوں کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا ۔

مزیدخبریں