اسلام آباد: پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے کہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے لئے بہت سے کام کرنا ہیں ۔ ہمیں ایک بڑا بریک تھرو ملا ہے چیمپئنز ٹرافی کی انفرادی طور پر میزبانی کریں گے۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈرمیز راجہ نے آن لائن پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کیلئے بہت محنت کرنے کی ضرورت ہے ہمیں بہت کام کرنا ہے۔ پچز بہتر کرنی ہیں گراؤنڈز بہتر بنانے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے آنے یا جانے سے فرق نہیں پڑنا چاہیے، یہ ایک بڑا ایونٹ ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں اب کسی کی دستبرداری کا خدشہ نہیں ہے، آئی سی سی میں اس پر کافی بحث ہوئی اور پھر ایونٹ کی میزبانی کا فیصلہ ہوا ہے ۔
رمیز راجہ نے کہا کہ ایشیا کپ بھی پاکستان میں ہونا ہے، پچھلے آٹھ سال سے جو چھوٹے چھوٹے قدم لے رہے تھے یہ سب اس کا نتیجہ ہے، آئی سی سی میں کیس رکھنا آسان نہیں تھا ، جو رائے بن چکی تھی اس کو تبدیل کرناایک مشکل کام تھا۔ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی دستبرداری کے بعد تھوڑی مشکل ہوئی تھی مگر ہم نے خود کو منوایا۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پاکستان کو اس بڑے ایونٹ کی میزبانی صرف پی ایس ایل کی وجہ سے نہیں ملی، اس میں بہت سے لوگوں کا کردار ہے، ہم ان چند ملکوں میں سے ہیں جو اکیلے ٹورنامنٹ کروا رہے ہیں، بڑے ٹورنامنٹ کروانے ہیں تو ٹیم کو بھی اچھا پرفارم کرنا ہوگا۔
رمیز راجہ نے پاک بھارت سیریز سے متعلق کہا کہ دو طرفہ سیریز فی الحال تو مشکل ہے، بین الاقوامی ٹورنامنٹس سے دستبردار ہو جانا اتنا آسان نہیں ہوتا، چیئرمین بی سی سی آئی سارو گنگولی کے ساتھ میرا پرانا تعلق ہے۔
انہوں نے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی جانب سے ملتوی کی جانیوالی سیریز سے متعلق کہا کہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے فیصلوں کے بعد ہم کافی جذباتی تھے جس کے بعد دنیا کو ہمارے جذبات کا اندازہ ہوا۔ان کا کہنا تھا ورلڈ کرکٹ میں پاکستان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، آئی سی سی کو بھی اندازہ ہے کہ پاکستان کافی محنت کر رہا ہے۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا کہ دنیا نے اب تسلیم کر لیا ہے کہ یہاں سکیورٹی بہترین ہے، آزاد ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں فٹبال لیگ انگلش پریمیئر لیگ (ای پی ایل) اور فارمولا ون سے بہتر سکیورٹی ہے۔
رمیز راجہ نے اگلے سال آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ کپ کے حوالے سے کہا کہ آسٹریلیا میں ورلڈ کپ کیلئے پلان موجود ہے، بہت جلد بتاؤں گا کہ ہمیں کیسے کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلیکس ماحول میں کرکٹ ہونی چاہیے، سکیورٹی کا مطلب یہ نہیں کہ سب کچھ بند کردیا جائے ۔