اسلام آباد : چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ جس طرح یکطرفہ الیکشن ریفارمز کی کوشش کی گئی ہے اس طرح ماضی میں کبھی نہیں ہوا ۔
بلاول بھٹو نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ جناب سپیکر کرنا آپ نے وہی ہے جو آپ کرنا چاہتے ہیں لیکن کام کرتے ہوئے اس قوم سے جھوٹ نہ بولا جائے ۔ اس ہاؤس سے غلط بیانی نہ کی جائے ۔ حکومت کی طرف سے غلط بیانی بالکل نہیں ہونی چاہئے لیکن سپیکر سے التما س ہے کہ آپ جو زبان دیں اس پر قائم رہیں ۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن رہنما اور حکومت آپس میں مل کر کوئی جھوٹ بول رہے ہیں تو پھر سپیکر کو اس جھوٹ کا حصہ نہیں ہونا چاہئے ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم اس قانون سازی پر اپنے اعتراضات کو سامنے لائیں گے ۔ جس انداز سے اس حکومت نے یکطرفہ الیکشن ریفارمز کرنے کی کوشش کی ایسا پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا ۔ پہلے حکومت نے آرڈیننس کے تحت الیکشن ریفارمز کرنے کی کوشش کی لیکن اب وہ مشترکہ اجلاس کے ذریعے یہ قانون پاس کرانا چاہتے ہیں ۔
حکومت اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود الیکشن کمشن کے اعتراضات کے باوجود زبردستی ای وی ایم کا بل پاس کرنا چاہتی ہے ۔
ہم الیکشن کمشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔ اگر قانون پاس ہوا تو ہم آج سے ہی اگلے الیکشن کو مسترد کرتے ہیں ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت الیکشن کمشن کا کام نادرا کو دینا چاہتی ہے ۔ اگر قانون پاس کیا گیا تو ہم اس کو عدالت میں چیلنج کریں گے ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں اس کا ادراک مسلم لیگ ن نے بھی کیا ہے ۔ ہم ان کو نمائندگی کا حق دینا چاہتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کہ ووٹ کیلی فورنیا میں ڈالا جائے اور نکلے سبی سے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کی آواز دبانے کی کوشش کررہی ہے ۔ جوائنٹ سیشن میں حکومت پاکستان کے عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے ۔ پاکستان پیپلزپارٹی اس کی ہر گز اجازت نہیں دے گی ۔
حکومت کافی عرصے سے کوشش کررہی ہے کہ کلبھوشن یادیو کو این آر او دلایا جائے لیکن ہم اس کی مخالفت کریں گے اور حکومت کے ایسے کسی بھی قانون کے خلاف عدالت میں جائیں گے ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ پاکستان کی پارلیمنٹ کی توہین کررہے ہیں یہ پاکستان کی پارلیمان کو استعمال کررہے ہیں ۔اگر حکومت نے کسی کو این آر او دینا ہے تو غریب عوام کو دیں ہم آپ کا ساتھ دینے کو تیار ہیں ۔ آج غریب عوام حکومت کی طرف دیکھ رہی ہے لیکن ان کو کچھ اور ہی نظر آرہا ہے ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کا حکم مانتے ہوئے آئی ایم ایف کی غلامی مان لی ہے یہ وہی آئی ایم ایف ہے جس کے بارے میں وزیراعظم نے الیکشن سے قبل کہا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے خودکشی کو ترجیح دیں گے لیکن آج تین سال ہوچکے ہیں عوام پریشان ہیں لیکن ان کے لئے کوئی ریلیف پیکج نہیں ہے ۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حکومت ایسی قانون سازی کی کوشش کررہی ہے کہ پاکستان کا سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کو جوابدہ ہوگا ۔ ہم پاکستان کو آئی ایم ایف کا غلام نہیں بنا سکتے ۔ حکومت کی پاکستان کو نقصان پہنچانے والی قانون سازی کا بائیکاٹ کریں گے ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے عوام مشکلات میں ہیں وہ پارلیمان کی طرف دیکھ رہے ہیں لیکن ان کو کچھ نظر نہیں آرہا ۔ حکومت غربت مہنگائی بیروزگاری کے مسائل کے حل کی بجائے ای وی ایم کا بل پاس کرانا چاہتی ہے ۔ متحدہ اپوزیشن ہاؤس کے اندر اور باہر ہر جگہ پر حکومت کے خلاف احتجاج کرے گی ۔