لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں بے گناہوں کی لاشیں گرانے والی قاتل اشرافیہ کسی قانونی رعایت کی مستحق نہیں، اشرافیہ کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالنے کی بجائے انہیں استثنیٰ دئیے جارہے ہیں، کیا کرپشن کے دیگر ملزمان کو بھی اسی طرح رعایتیں ملتی ہیں، جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ سے پورا سچ سامنے آئے گا، شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء رپورٹ پبلک کیے جانے کے فیصلے کے منتظر ہیں۔
ان خیالات کااظہارانہوں نےٹیلیفون پر عوامی تحریک کے سینئر رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ وزیر داخلہ کی طرف سے ایک اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دھمکی 14 بے گناہوں کو قتل کرنے کا اقبال جرم ہے ، سفاک حکمرانوں کو بے گناہوں کا خون بہانے کی لت پڑ چکی ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ریاستی دہشتگردی پر مقتدر قاتلوں کی قانون کے مطابق گرفت ہو جاتی تو یہ دوبارہ ایسی دھمکیاں دینے کی جرأت نہ کرتے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے ایجنٹوں کے ذریعے بیرون ملک جانے والے15 نوجوانوں کے قتل پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ظالم نظام اور سفاک حکمرانوں نے غریب کیلئے پاکستان کی زمین تنگ کر دی، روزگار کے متلاشی نوجوان یا تو خودکشیاں کررہے ہیں یا پھر قتل ہورہے ہیں، لٹیرے حکمرانوں کو غریب اور متوسط خاندانوں کی مالی مشکلات کا علم ہی نہیں ہے۔ انہیں صرف لوٹ مار کی دولت بچانے کی فکر ہے۔ قاتل اعلیٰ پنجاب کس ترقی اور خوشحالی کی بات کرتے ہیں، پنجاب کے بیروزگار نوجوان روزگار کیلئے قتل ہورہے ہیں۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ حکمرانوں نے پہلے حلف نامہ میں تبدیلی کا شوشا چھوڑا، شدید ردعمل پر حلف نامہ بحال کرنے کا اعلان کرکے معاملہ ختم کرنے کا تاثر دیا ۔ ہم نے نشاندہی کی کہ احمدیوں اور قادیانیوں کے آئینی سٹیٹس سے متعلق پورے کا پورا قانون ختم کر دیا گیاجب اس پر بھی ردعمل سامنے آیا تو ان شقوں کو بھی بحال کرنے کا اعلان کیا۔ سوال یہ ہے ایمان کی اساس پر حملہ کرنے والے کون ہیں اورانہیں کیوں بچایاجارہا ہے ؟اس آئینی و قانونی دہشت گردی کے ذمہ داروں کو بے نقاب کیا جائے۔