کراچی: موٹاپا ایک ایسی بیماری ہے جو کہ پوری دنیا میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے، موٹاپا کئی بیماریوں کا سبب بنتا ہے، موٹاپے کے اسباب جنیاتی یعنی والدین سے وراثت میں ملنے والے بھی ہوسکتے ہیں، خشک خوراک، کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذا، باربار کھانے اور جسمانی مشقت سے گریز اس کی وجوہ ہوسکتی ہیں، خوشگوار زندگی اور معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کیلیے متوازن غذاکا استعمال کرکے اپنے وزن کو کم کرکے نہ صرف ان گنت جسمانی فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں بلکہ معاشی سطح پر درپیش مسائل سے بھی چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے،چہل قدمی انتہائی ضروری ہے۔
ان خیالات کا اظہار ڈاؤ یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید خان، پرووائس چانسلر پروفیسر محمد مسرور، سلطان زین العابدین یونیورسٹی ملائیشیا کی ڈپٹی وائس چانسلر پروفیسر ماہدزیرہ محمد، پروفیسر ہارمے محمد یوسف اور مقریرین نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اورسلطان زین العابدین یونیورسٹی ملائیشیا کے باہمی اشترک سے مقامی ہوٹل میں موٹاپے اور معیارِ زندگی پرسمپوزیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کیا۔
اس موقع پر یونیورسٹی کے سینئر فیکلٹی اراکین سمیت کنسلٹینٹ، کمیونٹی ہیلتھ کے ماہرین ڈاکٹرز اورطالب علموں نے شرکت کی، کانفرنس کا موضوع زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کیلیے موٹاپے سے لڑائی تھا، اس سمپوزیم کے انعقاد کا مقصدزندگی کو متاثر کرنے والے موٹاپے جیسے اہم مسئلے کو نہ صرف اجاگر کرناہے بلکہ موٹاپے سے ہونے والے طبی نقصانات اور موٹاپے کو کم کرنے کی حکمت عملی تیار کرنا ہے۔
اس موقع پر ڈاؤ یونیورسٹی کے پروفیسر مسعود حمید خان نے سلطان زین العابدین یونیورسٹی ملائیشیا کی پروفیسر ماہدزیرہ محمد کے ساتھ طبی، تعلیمی، تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے ایک مفاہمتی یاداشت پر بھی دستخط کیے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر مسعود حمید خان نے بتایا کہ موٹاپا ایک بیماری ہے جس کا علاج اور اس کی روک تھام بہت ضروری ہے، ڈاؤ یونیورسٹی کے اس سمپوزیم کے انعقاد کا مقصدایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جس کے تحت موٹاپے پر بنیادی تحقیق اور اسلامی نظریات کے تحت معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلیے حکمت عملی تیار کرنا ہے۔