کوئٹہ:پروفیسر دین محمد کاکڑجیالوجی ڈیپارٹمنٹ بلوچستان یونیورسٹی کے مطا بق کوئٹہ بلوچستان میں زلزلے کا خطرہ بڑھ رہا ہے کوئٹہ سے قلات پر مشتمل علاقہ فالٹ لائن پر واقع ہے جس پر سالانہ 7 سے 8 ملی میٹر انرجی لوڈ پڑ رہا ہے انرجی لوڈ مسلسل بڑھنے سے تباہ کن زلزلے کے خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
نما ئندہ نیو نیوز بشریٰ قمر سے گفتگوکرتے ہوئے پر وفیسر دین محمد کا کڑ کا کہنا تھا کہ1935ءکے تباہ کن زلزلے کے سو سال کا سائیکل پورا ہونے کے بعد دوبارہ اسی نوعیت کے زلزلے کے آثار نظر آتے ہیں۔بلوچستان یونیورسٹی کے تعاون سے بلوچستان بھر میں نصب 24 حساس سینسرز کی مدد سے کیا گیا ہے۔جدید مشینری سے (زیر زمین) دو پلیٹس جو انڈین اور افغانستان پلیٹس کہلاتے ہیں پر شدید نوعیت کا زلزلہ آنے کے آثار نظر آتے ہیں۔ان پلیٹس پر لاکھوں برسوں سے خطرناک نوعیت کے زلزلے آتے رہے ہیں۔1935میں کوئٹہ میں طاقت ور زلزلے سے 70 ہزار کی آبادی کے اس شہر میں 35ہزار افراد پلک جھپکتے ہی لقمہ اجل بن گئے تھے۔ پر وفیسر دین محمد کا کڑ کا کہنا تھا کا اگر کوئٹہ میں دوبارہ 1935جیسا زلزلہ آیا تو 30 لاکھ آبادی کے اس شہر میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان کا خدشہ موجود ہے۔کوئٹہ شہر میں بلڈنگ کوڈ( عمارتیں تعمیر کرنے کے قواعد و ضوابط) کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا زلزلہ ریڈ زون میں 60 فٹ سے اونچی عمارتیں بنانا خطرے سے خالی نہیں ہے۔