عرب دنیا صرف قتل وغارت گری جانتی ہے،سعودی دانشور

عرب دنیا صرف قتل وغارت گری جانتی ہے،سعودی دانشور

ریاض :سعودی عرب کے ممتاز دانشور اور عالم دین علامہ ابراہیم البلیھی نے کہا ہے کہ عرب دنیا نے انسانی تہذیب وتمدن میں کسی نئی چیز کا کوئی اضافہ نہیں کیا ہے۔عرب ممالک میں کہیں فکری اور سائنسی کامیابیوں کا کوئی تذکرہ ملتا ہے تو وہ یونانی ثقافت کے ان طلبا کی وجہ سے جنہوں نے اس ثقافت کو بطور تعلیم اپنایا۔
مغرب بھی انسانی تہذیب وتمدن میں کوئی اہم قدم نہیں اٹھا سکا ان کی تاریخ دراصل یونانی اور رومن تاریخ کا تسلسل ہے۔سعودی دانشور علامہ ابراہیم البلیھی نے ان خیالات کا اظہار عرب ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔جہاں تک عرب ممالک اور اقوام کا معاملہ ہے تو انہوں نے انسانی تہذیب کے فروغ میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔
عربوں کی تاریخ اٹھائیں تو سوائے تشدد، قتل، بمباری، قتل عام، اجتماعی قبروں کے کچھ نہیں دیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت یونیسکو پر بھی کڑی تنقید کی اور کہاکہ یونیسکو نے بھی ثقافت وتہذیب انسانی کے فروغ کے بجائے اسے ترقی معکوس کی طرف چلانے کی کوشش کی۔
علامہ البلیھی نے کہا کہ یہ بات میں نے اپنے بچپن ہی سے محسوس کی تھی کہ بہ حیثیت عرب اور مسلمان حتٰی کہ دنیا کی دوسری قوموں میں بھی بہت بڑا تہذیبی خلا موجود ہے۔ اگرچہ مغربی دنیا نے اپنی ایک عظیم تہذیب قائم کرنے کا دعوی کیا، جو ہراعتبار سے اس تہذیب سے الگ تھلگ رہی جس سے انسان صدیوں سے آشنا چلا آ رہا تھا۔
میں نے ان اسباب وعوامل کو سمجھنے کی کوشش کی جن کی بنا پرمغربی دنیا اپنی تہذیب کو اتنا آگے لے جانے میں کامیاب رہی۔میں اس نتیجے پر پہنچا کہ ہمارے اسلاف نے بھی غیرمعمولی کامیابیاں حاصل کیں۔مغرب نے بھی ہمارے اسلاف ہی سے سبق سیکھا۔