طلبا میں موٹر سائیکلز تقسیم کیخلاف حکم امتناعی میں توسیع، ماحولیاتی این او سی سے مشروط کر دیا

طلبا میں موٹر سائیکلز تقسیم کیخلاف حکم امتناعی میں توسیع، ماحولیاتی این او سی سے مشروط کر دیا

لاہور:وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سےطلبا میں موٹر سائیکلز تقسیم کیخلاف حکم امتناعی میں توسیع کر دی گئی، عدالت نے اسکیم کو ماحولیاتی این او سی سے مشروط کر دیا۔  

لاہور ہائیکورٹ کے  جسٹس شاہد کریم  نے  وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف طلبا میں موٹر سائیکلز تقسیم کیخلاف  درخواست پر سماعت کی، عدالت نے درخواست پر حکومت پنجاب کو 24 مئی تک نوٹس جاری کر دیئے ۔ عدالت موٹر سائیکلوں کی تقسیم کے خلاف حکم امتناعی میں توسیع کر دی۔

 جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ عدالت کا ماحولیاتی آلودگی بارے واضح آرڈر موجود ہے،عدالت اس ایشو کو ماحولیات کا ایشو سمجھتی ہے۔ تعلیمی اداروں اور سرکاری محکموں کو ملازمین کیلئے بسیں فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے بسیں فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

جسٹس شاہد کریم  نے کہا کہ ہم حکومتی پالیسی کے خلاف نہیں، ہمیں ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کیلئے اقدامات کو بھی دیکھنا ہے۔حکومت کو اس پراجیکٹ کیلئے بھی محکمہ ماحولیات سے این او سی لینا چاہئے۔

واضح رہے کہ جسٹس شاہد کریم نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا کہ موٹر سائیکل کی تقسیم سے ماحولیاتی آلودگی کے اثرات میں جائزہ لیا جائے۔ 

پہلے ہی ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے،آلودگی میں موٹر سائیکل کا استعمال بھی شامل ہے۔موٹر سائیکل کے ماحول پر اثرات کے بارے میں ایک معائنہ کرایا جائے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے معائنے کے بغیر موٹر سائیکل تقسیم کرنے سے روک دیا جائے۔

لاہور ہائی کورٹ نے موٹرسائیکلوں کی تقسیم کی اسکیم کو ماحولیاتی این او سی سے مشروط کر دیا۔

اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کیس پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی۔

عدالت نے طلباء میں موٹر سائیکلوں کی تقسیم کے لیے قرعہ اندازی کے حکم امتناع میں توسیع کر دی۔


لاہور ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ منصوبے سے قبل ماحولیاتی این اوسی نہ لینا فوجداری جرم ہے، ماحولیاتی آلودگی کامسئلہ سنگین ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

لاہور ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران شہر کے تمام پارکوں کو مکمل بحال اور محفوظ بنانے کا بھی حکم جاری کیا۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پارکوں کی بحالی اور محفوظ بنانے کے لیے جرمانے بھی کرنا پڑیں تو کیے جائیں۔

عدالت نے سماعت کے دوران پرندوں کی خرید و فروخت کے لیے دوسری جگہ مختص کرنے اور ایل ڈی اے کے 7 اسپورٹس کمپلیکس کی بحالی کا بھی حکم دیا۔

عدالت نے ہدایت کی کہ ایل ڈی اے کلبوں کی فیسوں میں کمی کرے۔

عدالت نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں درختوں کی کٹائی اور روز گارڈن ختم کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایل ڈی اے کودرختوں کی کٹائی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے حکومت پنجاب سے تفصیلی رپورٹ 27 مئی تک طلب کرلی۔

مصنف کے بارے میں