اسلام آباد: اسلام آباد کی سیشن عدالت نے اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے نو سوالوں کے جواب مانگ لیا۔ وکیل کو سوالنامہ فراہم کر دیا گیا۔
عدالت نے علی امین گنڈاپور کو بیس مئی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت بھی کر دی۔
علی امین گنڈاپور کو فراہم کیے گئے سوال نامے میں سوال پوچھے گئے ہیں کہ کیا آپ نے سماعت کے دوران پراسیکیوشن کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد و دلائل کو سنا، اور سمجھا؟ تیس اکتوبر 2016 کو آپ نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیرقانونی اجتماع میں شرکت کی اس پر کیا کہیں گے؟
سوال نامے میں سوال پوچھا گیا کہ آپ کالے رنگ کی گاڑی سے نکلے اور جنگل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھاگ گئے، پولیس نے گاڑی تحویل میں لے لی، کیا کہیں گے؟ آپ کی گاڑی کی پچھلی نشست پر بلٹ پروف جیکٹ پہنے بیٹھے اللہ نواز کی تحویل سے بغیر لائسنس بندوق برآمد ہوئی، اس پر کیا کیا کہیں گے؟ آپ کی گاڑی سے غیر قانونی اسلحہ اور شراب کی ایک بوتل برآمد ہوئی، اس کا جواب دیں۔
عدالت نے کہا کہ پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کیمیکل انالیسز سے ثابت ہوا کہ بوتل میں شراب تھی، اس سے متعلق بھی آگاہ کریں۔آپ کے خلاف یہ مقدمہ کیوں درج ہوا اور پراسیکیوشن کے گواہان نے آپ کے خلاف کیوں گواہی دی؟ کیا آپ اپنے دفاع میں بطور گواہ دفعہ 340 کے تحت بیان دینا چاہتے ہیں؟ کیا آپ اپنے دفاع میں کوئی شواہد پیش کرنا یا کچھ کہنا چاہتے ہیں؟
عدالت نے علی امین گنڈا پور کو 342 کا سوال نامہ فراہم کرتے ہوئے سماعت 20 مئی تک ملتوی کر دی۔