سمز بند کرنے سے نہیں نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا، اسلام آباد ہائیکورٹ کی وضاحت

سمز بند کرنے سے نہیں نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا، اسلام آباد ہائیکورٹ کی وضاحت

اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نےنان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے سے روکنے کےخلاف درخواست کی سماعت میں کہا کہ ہم نے سمیں بند کرنے سے نہیں نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا۔

 چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے سے روکنے کےخلاف درخواست کی  کیس کی سماعت  متعلق حکم امتناع خارج کرنے کے لیے حکومت کی متفرق درخواست کی سماعت کی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ اگرکوئی ٹیکس پیئر نہیں  اور اس کی سم بچے استعمال کررہے ہیں تو کیا کریں گے۔مزدور آدمی نے خود کو رجسٹرڈ ہی نہیں کرایا وہ کیا کرے گا۔عدالت نے نجی کمپنی کی درخواست کے خلاف متفرق درخواست پر نوٹس جاری کردیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ  جی اٹارنی جنرل صاحب آپ آج  اسلام آباد ہائی کورٹ میں ؟ جس پر اٹارنی جنرل  نے جواب دیا کہ موبائل سموں والا آرڈر تھا اس کا  حکم امتناع خارج کروانا تھا۔


 چیف جسٹس  نے ریمارکس دیے کہ ایک بات میڈیا سے درخواست ہے پچھلی بار کا آرڈر جو رپورٹ تھا وہ ایسے نہیں تھا۔


اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ سیکشن 144 مکمل جواب فراہم کرتا ہے جو ٹیکس سے متعلق ہے، جس کی آمدنی کم ہوگی ظاہر ہے وہ اپلائی بھی نہیں کرے گا، این ٹی این نمبر سے متعلق بھی چیزیں واضح ہیں۔ 


چیف جسٹس  نے استفسار کیا کہ اگر کوئی ٹیکس پیئر نہیں ہے اس کے نام پر سم اسکا بچہ یا بچی استعمال کر رہا ہے تو اسکا کیا کریں گے، مزدور غریب آدمی کیا کرے گا جس نے خود کو رجسٹرڈ ہی نہیں کروایا۔


جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نوٹس کسی غریب کو جائے گا ہی نہیں، نان فائلز کو نومبر 2023 سے نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں۔اگر کوئی شخص نوٹس جاری ہونے کے بعد جواب جمع کروائے گا، یا ایف بی آر کو مطمئن کرے گا تو ری سٹور ہو جائے گا۔


چیف جسٹس  نے استفسار کیا کہ ٹیکس نیٹ سے متعلق جو عام مزدور ہیں جس کا کھوکھا ہے ظاہر ہے وہ تو اس میں شامل نہیں ہونگے ،  جس پراٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی بالکل انکو تو نوٹس جائے گا ہی نہیں۔اٹارنی جنرل نے ٹیکسز سے متعلق مختلف کیسوں کا حوالہ بھی دیا۔ 


 چیف جسٹس نے کہا کہ اس میں ڈر یہ ہوتا  ہے کہ ایف بی آر والے ہر ایک کو اپنی لوپ میں لے لیتے ہیں،اب ہر بندہ جا جا کر بتاتا رہے کہ ایسے نہیں ہے، اب کون کون جائے گا ایف بی آر کے پاس  کوئی رول ریگولیشن بھی تو دیں ناں۔آپکی درخواست پر نوٹس کردیتے ہیں کب کے لیے رکھیں۔

 
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میرا تو اجکل پتہ نہیں ہوتا کیسز کافی ہیں،اٹارنی جنرل نےاستدعا کی کہ  اگلے ہفتے 22 ہات 23 کی تاریخ دے دیں۔

بعد ازاں عدالت نے سمیں بلاک کرنے سے متعلق نجی کمپنی کی درخواست کے خلاف متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس 27 کو مقرر  کر دیا۔ 

مصنف کے بارے میں