اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کو آئندہ سماعت تک وزیر اعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی کے طور پر کام کرنے سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں حنیف عباسی کے عہدے سے متعلق شیخ رشید کی درخواست پر سماعت ہوئی، اس دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اُمید ہے حنیف عباسی آئندہ سماعت تک معاون خصوصی کے طور پر اپنے فرائض سرانجام نہیں دیں گے، انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مجرم ہے تو وہ عوامی عہدہ نہیں رکھ سکتا۔
عدالت میں لیگی رہنما کے وکیل ایڈووکیٹ احسن بھون نے کہا کہ کہ وہ عدالت کو اس حوالےسے آئندہ سماعت تک مطمئن کرنے کی کوشش کریں گے کہ معاون خصوصی کا عہدہ دیگر پبلک آفسز کی طرح نہیں ہے۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 27 مئی 2022 تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ تین روز قبل 14 مئی کو وفاقی حکومت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی بطور وزیراعظم کے معاون خصوصی تقرری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست کا ابتدائی جواب جمع کرایا تھا۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے بھیجے گئے جواب میں عدالت کو بتایا گیا کہ حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی وزیراعظم تعینات کرنے کے فیصلے پر نظرثانی سے متعلق وزیراعظم شہباز شریف کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔عدالت کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی جانب سے اس حوالے سے ہدایات ملنے پر تفصیلی جواب جمع کرایا جائے گا۔
خیال رہے کہ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ مسلم لیگ ن کے رہنما کو وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی کے طور پر کام کرنے سے روکا جائے۔