سیاست کا کھیل بھی عجب ہے اقتدار میں ہوں تو سب اچھا اور اقتدار سے باہر ہو تو سب برا لگتا ہے۔
مفادات کیلئے کبھی چھانگا مانگا کی سیاست تو کبھی مری کی سیاست کبھی جہاز کی اڑان کی سیاست تو کبھی لندن پلان کی سیاست؟ ہر دور میں عوام کے نام پرلوٹ مار کی سیاست کی گئی اب سیاست اس نہج پر پہنچ گئی ہے کہ ہرکوئی مرنے مارنے پر اتر آیا ہے بڑھتی ہو ئی سیاسی عدم برداشت کی ذمہ دار کون سی سیاسی جماعت ہے؟ تو اس میں سب ملوث ہیں کوئی بڑا بول بولتا ہے تو کوئی چھوٹاجب ’’دا‘‘لگتا ہے توہر کوئی ڈنگ مار دیتا ہے ، مسجد نبویؐ کے واقعہ کو عمران خان سے جوڑنا مناسب نہیں ہے، سیاسی عدم برداشت کا ذمہ دار ہمارا معاشرہ ہے،ن لیگ اور پیپلز پارٹی کیخلاف اوورسیز پاکستانیوں کا غصہ سمجھنے کی کوشش کرنا ہوگی، صرف سعودی عرب ہی نہیں امریکا اور یورپ میں بھی پاکستانیوں نے احتجاج کئے ہیں، عمران خان مدینہ جاتے ہیں تو جوتے نہیں پہنتے لیکن اب لوگوں کو وہ کیا ترغیب دے رہے ہیں، دوسری طرف کچھ برس قبل عمران خان کیخلاف مکہ میں نعرے لگے تو مریم نواز نے اس عمل کو سراہا تھا، سعودی عرب میں نامناسب اور قابل مذمت عوامی ردعمل تھا لیکن اسلام آباد میں قاسم سوری پر سیاسی شخصیات کے ذاتی ملازمین نے حملہ کیا ، عمران خان نے کبھی بھی اپنے پارٹی کارکنوں کے پرتشدد رویے کی مذمت نہیں کی، سیاسی عدم برداشت کا ذمہ دار ہمارا معاشرہ ہے، معاشرہ اس طرح کے رجحانات کو قبول کرتا ہے، نفرت کی بات کرنے والے افراد کے لاکھوں فالورز ہوتے ہیں،یہ سلسلہ نہیں رکا تو گلی کوچوں میں قتل و غارتگری ہورہی ہوگی، آئین کا مذاق اڑانے کے علاوہ کوئی معاملہ ہوتا تو ہم بھی سوال کرتے کہ عدالتیں رات میں کیوں بیٹھی ہیں،عدالتیں پہلے رات میں اس لیے نہیں کھلتی تھیں کیونکہ اس وقت معاملات دن میں طے ہوجاتے تھے، قومی اسمبلی کا اجلاس رات بارہ بجے تک چلتا رہا ، عدالتی فیصلے اورآئین و قانون کی
خلاف ورزی کی جارہی ہو تو عدالت کی فکرمندی جائز تھی، عدالتوں کو متنازع نہیں بنانا چاہئے کیونکہ ہمیں ریلیف انہی عدالتوں سے ملنا ہے، چند ہفتوں کے دوران یہاں جو تماشا لگا ہوا ہے وہ ہماری سیاہ سیاسی تاریخ کا ہمیشہ حصہ رہے گا، بار بار جھوٹ بول کر کہ ایک عالمی سازش ہے مجھے ہٹایا جارہا ہے اس سے پہلے آپ نے کبھی اپوزیشن کو تسلیم نہیں کیاآپ آج کل عدالتوں پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔آپ کے لئے جمہوری نظام نہ آئین کی کوئی حیثیت ہے۔مریم اورنگزیب کے ساتھ اس سے قبل بھی اس طرح ہوا ہے مگر عمران خان نے کبھی اس کی مذمت نہیں کی اگر کر دیتے تو شاید حالات کچھ بہتر ہوتے،عمران خان کہہ رہے ہیں کہ عوام کو بھڑکا دیا عوام کا رد عمل آیاآپ عوام کی ذہانت کی توہین کررہے ہیں، پوری دنیا میں جو ہزاروں اوورسیز پاکستانی ہیں وہ احتجاج کررہے ہیں کیا آپ کو وہ رد عمل نظر نہیں آرہاکس قسم کے حالات ملک میں پیدا کئے گئے وہ ہمیں نظر نہیں آرہا،کب تک ایک حکومت کو بچانے کے لئے ہم عوام کو بیوقوف کہتے رہیں گے، پاکستان کے عوام ذہین ترین عوام ہیں وہاں پر دو درجن بندوں کو عوام کہہ کر آپ عوام کی توہین کررہے ہیں،عمران خان رمضان کے آخری عشرے میں بھی دن دیہاڑے جھوٹ بولنے سے باز نہیں آئے دھوکا دینے سے بعض نہیں آئے،لیڈر ز اپنے لوگوں کو گائیڈ کرتے ہیں کہ کس جگہ آپ کا رد عمل جائز تھا اور کہاں غلط تھا۔کوئی ایک سیاسی جماعت بتائیں جس نے اپنی جماعت کو اس طرح کی گفتگو کرنے سے روکا ہو، پاکستان میں آئینی بحران کا ذمہ دار کون ہے؟ پنجاب میں آئینی بحران عمران خان کی منافقت کا اظہار ہے، حمزہ شہباز کا حلف عدالت کی ہدایت پر ہوا ہے، جن لوگوں نے عمران خان کو ریسکیو کرنے کیلئے پرویز الٰہی کو بھیجا وہ نیوٹرل ہیں، ترین گروپ اور علیم خان گروپ پرویز الٰہی کیخلاف ڈٹ گئے، آئین میں اضافی صفحات لگادینے چاہئیں جس میں لکھا ہو کہ جہاں ضرور ت پڑے اس کے مطابق یہاں آرٹیکل کی تشریح کرلی جائے، عمران خان کہتے ہیں میرے خلاف امریکی سازش ہوئی چلیں یہ بھی مان لیا لیکن کیا امریکہ کو خط بھیجنے کی ضرورت ہے؟ پنجاب میں آئینی بحران کے سب سے زیادہ ذمہ دار پرویز الٰہی تھے اورہیں، پرویز الٰہی پہلے متحدہ اپوزیشن کے امیدوار تھے پھر اچانک عمران خان کے امیدوار ہوگئے، وزیراعلیٰ کا امیدوار بننے کے بعد پرویز الٰہی کو سپیکر کے عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہئے تھا اب گورنر پنجاب عمرسرفراز کے جانے بعد بھی وہ صوبے میں آگ بھڑکانے کے درپے ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ صوبے کو آئینی بحران سے بچانے اور قانون کا احترام کرتے ہوئے قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جاتا مگر ملک کو ریاست مدینہ بنانے کے دعویداروں نے ہر جگہ قانون کو پائوں تلے روندھا ہے جس کے بھیانک نتائج ملیں گے جو ملک اور قوم کیلئے کسی صورت بہتر نہیں؟؟؟