اسلام آباد: فلسطینی عوام پر صہیونی مظالم کیخلاف پاکستان اور ترکی نے اقوام متحدہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاک ترک وزرائے خارجہ اقوام متحدہ میں فلسطین کیلئے بھرپور آواز اٹھائیں گے۔
قومی اسمبلی کے اہم اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ آج اقوام متحدہ اجلاس میں شرکت کیلئے روانہ ہونگے۔ ہماری پہلی ذمہ داری فلسطین میں سیز فائر کرانا ہے۔ سلامتی کونسل اور او آئی سی میں پاکستان کے تاریخی موقف پر رجحان بڑا واضح دکھائی دے رہا تھا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فلسطین میں جارحیت کی مذمت کی ہے۔ گزشتہ روز 16 مئی کو فلسطین کے حوالے سے دو اہم اجلاس منعقد کیے گئے تھے۔ ان میں سے ایک او آئی سی ایگزیکٹو کمیٹی فارن منسٹر کا اجلاس جبکہ دوسرا اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا اجلاس تھا۔ سیکیورٹی کونسل اجلاس کو چین کے وزیر خارجہ نے چیئر کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں یہاں چین کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ چین نے سلامتی کونسل کو یکجا کرنے کی کوشش کی۔ سلامتی کونسل کے تمام ممبران قائل ہو چکے تھے لیکن بدقسمتی سے امریکا نے ویٹو کرکے راستے میں رکاوٹ ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ ایوان سے وعدہ ہے کہ ہم مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ مانتا ہوں راستے کٹھن ہے، عالمی دنیا کا دہرا معیار ہے لیکن سچائی میں بڑا وزن ہوتا ہے۔
اس سے قبل اپوزشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں آج یہاں اس ایوان میں حکومت کی چیرہ دستیوں اور اپوزیشن کے خلاف ظلم کا ذکر نہیں کروں گا کیونکہ آج ہم نے اسرائیل کے مظالم کی بات کرنی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مسجد اقصیٰ میں نہتے نمازیوں پر حملے کیے گئے۔ اسرائیل کی بدترین سفاکی زوروں پر ہے۔ ماضی میں فاشسٹ ہٹلر جہاں تھا اور آج وہاں نیتن یاہو کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی دوسری نسل بدترین ظلم کا شکار ہے اور حالیہ جارحیت کے نیتجے میں درجنوں بچے اور خواتین کو شہید کیا گیا۔ اسرائیلی بمبار طیاروں نے اندھا دھند گولہ باری کی۔ غزہ میں الجزیرہ چینل کی بلڈنگ کو گرتے دنیا نے دیکھا۔ اس طرح کی سفاکی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ ہے وہ ظلم کی داستان جو فلسطینی آج تک برداشت کر رہے ہیں۔ اوسلو کے معاہدے کو انہوں نے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔ یاسر عرفات، منہان بھیگن کو نوبل پرائز ملے لیکن آزاد فلسطین کا قیام آج تک نہ ہو سکا۔ کشمیر کی طرح فلسطین کی قراردادوں کو بھی ٹھکرا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں قتل عام اسلامی دنیا کے لیے پیغام ہے۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا رواج جڑیں پکڑ رہا ہے اور قومی اسمبلی کو آج 22 کروڑ عوام کی دلوں کی آواز بننا ہے۔