اسلام آباد: اپوزشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ 1948ء سے لے کر آج تک اسرائیلی فوج نہتے فلسطینیوں پر ظلم کر رہی ہے۔ مشرقی یروشلم میں انتہا پسند یہودیوں نے مارچ کیا اور پوری دنیا نے یہ دلخراش مناظر دیکھے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں آج یہاں اس ایوان میں حکومت کی چیرہ دستیوں اور اپوزیشن کے خلاف ظلم کا ذکر نہیں کروں گا کیونکہ آج ہم نے اسرائیل کے مظالم کی بات کرنی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مسجد اقصیٰ میں نہتے نمازیوں پر حملے کیے گئے۔ اسرائیل کی بدترین سفاکی زوروں پر ہے۔ ماضی میں فاشسٹ ہٹلر جہاں تھا اور آج وہاں نیتن یاہو کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی دوسری نسل بدترین ظلم کا شکار ہے اور حالیہ جارحیت کے نیتجے میں درجنوں بچے اور خواتین کو شہید کیا گیا۔ اسرائیلی بمبار طیاروں نے اندھا دھند گولہ باری کی۔ غزہ میں الجزیرہ چینل کی بلڈنگ کو گرتے دنیا نے دیکھا۔ اس طرح کی سفاکی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ ہے وہ ظلم کی داستان جو فلسطینی آج تک برداشت کر رہے ہیں۔ اوسلو کے معاہدے کو انہوں نے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔ یاسر عرفات، منہان بھیگن کو نوبل پرائز ملے لیکن آزاد فلسطین کا قیام آج تک نہ ہو سکا۔ کشمیر کی طرح فلسطین کی قراردادوں کو بھی ٹھکرا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں قتل عام اسلامی دنیا کے لیے پیغام ہے۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا رواج جڑیں پکڑ رہا ہے اور قومی اسمبلی کو آج 22 کروڑ عوام کی دلوں کی آواز بننا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج عالم اسلام کے اندر ہر آنکھ اشکبار اور ہر دل غمگین ہے۔ دوسرے ممالک نے بھی اسرائیلی سفاکیت کی مذمت کی ہے۔ نہتی قوم پر اسرائیلی فوج بمباری کر رہی ہے۔ اگر خدانخواستہ ایسی ہلکی سی حرکت کوئی اسلامی ملک کرتا تو پھر کیا عالمی طاقتیں ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھتی؟ اگر کوئی اسلامی ملک ایسا کرتا تو فوری جنگ مسلط کر دی جاتی اور ہر قسم کی پابندیاں لگا دی جاتیں۔ آج عالمی میڈیا خاموش ہے، اس کی زبان کو تالے لگ گئے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایسی حرکت کسی اور ملک میں ہوتی تو کیا دنیا خاموش رہتی؟ آج عالمی طاقتیں کہاں ہیں؟ فلسطینیوں کا قصور یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کے حوالے سے قراردادوں پر کتنی تیزی سے عمل کیا گیا تھا۔ مشرقی تیمور کو آزادی دلوائی گئی تھی لیکن اس کے مقابلے میں بوسنیا میں کیا ہوا تھا؟
شہباز شریف نے کہا کہ بوسنیا میں سینکڑوں لوگوں کو لقمہ بنایا گیا۔ بوسنیا میں اجتماعی قبروں کا بدترین سکینڈل سامنے آنے تک عالمی طاقتوں کا ضمیر نہیں جاگا تھا۔ بوسنیا میں شہروں کے شہر قبرستان بن گئے تھے۔ بوسنیا، ایسٹ تیمور اور جنوبی سوڈان کا موازنہ کریں گے تو صورتحال سمجھ آ جائے گی۔