اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر سے دبنگ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف سمیت قومی دولت لوٹنے والوں کو کسی بھی طرح سے نہیں چھوڑا جا سکتا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی رہنماؤں اور ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں ملکی معاشی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ معاشی ٹیم نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وباء کے باوجود ہمارے معاشی اعشاریے مثبت ہیں، برآمدات اور ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، اس وقت مہنگائی پوری دنیا کا مسئلہ ہے، جبکہ پاکستان میں مہنگائی دیگر ممالک کی نسبت کم ہے، خطے میں سب سے کم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پاکستان میں ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت مہنگائی میں کمی کے لیے ہر ممکن انتظامی اور پالیسی فیصلے کررہی ہے، مثبت معاشی اعشاریوں کے فائدہ براہ راست عوام کو ملنا چاہیئے، آئندہ بجٹ میں عوامی ریلیف اور ترقیاتی منصوبوں پر توجہ دی جائے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئندہ جمعہ کو اسرائیلی مظالم کے خلاف ملک بھر میں سرکاری سطح پر یوم احتجاج منانے کی تجویز پیش کی گئی۔ وزیراعظم نے جمعہ کو سرکاری طور پر یوم احتجاج منانے کے لیے تیاری کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں شہباز شریف کیس میں دائر اپیل پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز ہیں، کسی سے ذاتی مسئلہ نہیں، قومی دولت لوٹنے والوں کو نہیں چھوڑا جا سکتا، قانون کی حکمرانی کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے، ہماری 25 سالہ سیاسی جدوجہد انصاف اور قانون کی حکمرانی کی جدوجہد ہے، احتساب کا عمل اور قانون کی حکمرانی کی جدوجہد جاری رہے گی۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
وفاق نے وزارت داخلہ کے ذریعے دائر اپیل میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے متعلقہ حکام سے جواب مانگا نہ کوئی رپورٹ، بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا یکطرفہ فیصلہ نہیں دیا جا سکتا کیونکہ شہباز شریف کے واپس آنے کی کوئی گارنٹی نہیں اور وہ نواز شریف کی واپسی کے ضامن ہیں جب کہ شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹا، بیٹی اور داماد پہلے ہی مفرور ہیں۔
وزارت داخلہ کی اپیل میں شہباز شریف کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے نوٹس جاری کیے بغیر حتمی ریلیف فراہم کر دیا۔ نوٹس کے بغیر لاہور ہائیکورٹ کا بیرون ملک اجازت دینے کا جواز نہیں تھا اور شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی درخواست پر اسی روز فیصلہ سنا دیا گیا جو قانونی اصولوں کے برعکس ہے۔ وفاق کی اپیل میں لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔