راولپنڈی: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے چئیرمین نیب نے رنگ روڈ راولپنڈی منصوبے میں مبینہ بد عنوانی کا نوٹس لے لیا۔
ترجمان کے مطابق چئیرمین نیب نے رنگ روڈ راولپنڈی منصوبے میں مبینہ بد عنوانی کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ رنگ روڈ راولپنڈی منصوبے کی بلاامتیاز، میرٹ اور شفاف تحقیقات کی جائیں اور منصوبے کے تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔
خیال رہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل انکوائری مکمل کرنے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ رنگ روڈ کے اصل نقشے کو تبدیل کر دیا گیا اور اس میں مزید نئے راستے شامل کردیے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان نئے راستوں کا انتخاب ان چند اہم شخصیات کو فائدہ پہنچانے کیلئے کیا گیا، جن کی زمینیں اس راستے پر آتی تھیں جبکہ نئے راستے شامل کرنے پرلاگت میں مزید 25 ارب روپے اضافہ ہو رہا تھا۔
ذرائع کے مطابق اطلاعات ملی تھیں کہ منصوبے کی لاگت میں 25 ارب روپے اضافہ کیا گیا،کچھ بااثر سیاستدانوں اور مفادپرست گروہوں کے کہنے پر نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو فائدہ دینے کیلئے حدبندی تبدیل کی گئی۔ 85 کلومیٹر طویل راولپنڈی رنگ روڈ کی تعمیر پر ابتدائی تخمینہ 40 ارب روپے تھا۔
راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل سامنے آنے پر کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کی گئی جس کے سربراہ کمشنر گلزار شاہ کے دستخط کے ساتھ رپورٹ حکومت کو بھیج دی گئی ہے۔
رپورٹ میں سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود اور لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر وسیم علی تابش کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے اور دونوں کا کیس نیب بھجوانے کی سفارشات پیش کی گئی ہیں، دونوں افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی لینڈ ایکوزیشن پر 2 ارب 30 کروڑ ارب روپے تقسیم کیے اور اتنی بڑی رقم کی ادائیگی اٹک لوپ کے رینٹ سینڈیکیٹ کو فائدہ پہنچانے کیلئے کی گئی۔