غزہ : اسرائیلی فوج کی جانب سے اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی رہنماں کی اپیلوں اور درخواستوں کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جارحیت کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں مزید 54 شہادتوں کا اضافہ ہو گیا ہے۔ شہید ہونیوالوں میں سے 21 کا تعلق غرب اردن اور 33 کا غزہ ے ہے۔جبکہ شہادتوں کی کل تعداد 200 سے تجاوز کر چکی ہیں۔
عرب نشریاتی ادارے العربیہ کے مطابق اسرائیلی افواج نے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقے میں بھی اب جارحانہ اور پر تشدد کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے جن میں 21 مظلوم فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے میں بھی گولہ باری کی ہے اورغزہ پر پوری رات فضائی حملے کیے ہیں جن کے نتیجے میں مزید 33 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
نشریاتی ادارے کے مطابق شہر میں اسرائیلی افواج کے فضائی حملوں میں تباہ شدہ عمارات کے ملبے کوہٹایا جارہا ہے اور اس کو کھود کر دبے ہوئے زخمیوں و لاشوں کو نکالا جارہا ہے۔اس ضمن میں امدادی کارکنان کا کہنا ہے کہ اسرائیل افواج کی جانب سے کی جانے والی فضائی بمباری میں شہید ہونے والوں کی تعداد میں مزید اضافے کے خدشات موجود ہیں۔فلسطین اتھارٹی کی وزارت صحت کے مطابق پیر سے جاری فضائی حملوں میں اب تک صرف غزہ میں 181 افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔ شہدا میں 50 کم سن بچے بھی شامل ہیں۔بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی (آئی سی آر سی) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی مسلسل فضائی بمباری کی وجہ سے اس کے اور دیگر تنظیموں کے امدادی رضا کار زخمی شہریوں یا فضائی حملوں سے متاثرہ دوسرے افراد کی مدد کو نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔
آئی سی آر سی کے ڈائریکٹر جنرل رابرٹ مردینی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں لوگوں کے لیے ہسپتالوں اور اہم انفراسٹرکچر تک رسائی بہت پیچیدہ ہوچکی ہے کیونکہ اسرائیل نے بلا تعطل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔