اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر و سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ انقلاب محسود میں ٹی ٹی پی نے بے نظیر بھٹو کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی ہے اکرام اللہ اس کا مرکزی ملزم اس وقت افغانستان کے شہر قندھار میں ہے حکومت اس کی واپسی کا بندوبست کرئے اور عدالت سے رہا ہونے والے پانچ مبینہ ملزمان کے نام ای سی ایل میں فوری طور پر ڈالے جائیں۔
پارلیمنٹ کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو پر خود کش حملے میں ملوث افراد کا گرفتار نہ ہونا پاکستانی عوام ، پیپلز پارٹی اور بھٹو خاندان کے ساتھ زیادتی ہے۔ خود کش حملہ آور اکرام اللہ فرار ہو کر بیت اللہ محسود کے پاس گیا جس کے بعد وہ افغانستان کے شہر قندھار چلا گیا جس کا علم افغانی خفیہ ادارے این ڈی ایس کو بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے حال ہی میں آنے والی کتاب انقلاب محسود میں انکشاف کیا گیا کہ بینظیر بھٹو کی شہادت میں ان کے 5 کارندے اور سہولت کار شامل تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: دبئی میں مستحقین کیلئے سحر و افطار کا انوکھا اہتمام
انہوں نے کہا کہ میں نے وزارت داخلہ کو دو ماہ پہلے اس سلسلے میں خط لکھا لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا۔ اب اکرام اللہ کو انٹر پول کے ذریعے وطن واپس لایا جائے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں عدالت سے رہا ہونے والے مبینہ ملزمان کے نام بھی ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ نواز حکومت اور طالبان مذاکرات میں طالبان کی جانب سے ان پانچ ملزمان کی رہائی بھی شامل تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی جانب سے اسرائیل مظالم کی مذمت نہ کرنا باعث افسوس ہے: ملیحہ لودھی
ایک سوال کے جواب میں رحمان ملک نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کو عدالت کے حکم پر رہا کیا گیا اور مسلم لیگ نے جیل سے رہا کرانے میں ریمنڈ ڈیوس کی مدد کی جبکہ دوسری جانب کرنل جوزف کے بارے میں خود حکومت نے کہا کہ اسے سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں تو پھر کس قانون کے تحت اسے استثنیٰ دیا گیا۔ پہلے ایک جہاز کو واپس کرکے دوسرے جہاز میں اسے جانے دیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک اپوزیشن اور حکومت کے درمیان نگران وزیر اعظم کی تقرری کا کوئی فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں