جلال آباد: افغانستان کے شہر جلال آباد میں سرکاری ریڈیو ٹی وی سٹیشن پرداعش نے حملہ کردیا،جس کے نتیجے میں دو شہری ہلاک اور 14زخمی ہوگئے،جبکہ حملے کی ذمہ داری دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم نے قبول کرلی۔افغان حکام کے مطابق کم از کم تین حملہ آور آر ٹی اے کی عمارت میں داخل ہوئے جن میں سے دو خود کش حملہ آور تھے۔حملے میں دو شہری ہلاک ہوئے ،جبکہ فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ٹیلی وژن سٹیشن کے سربراہ سمیت کم از 12 ملازمین کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا تاہم دیگر لوگ اندر ہی محصور رہیں۔ہسپتال کے ڈائریکٹر نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایاکہ 14 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے۔
حکومتی ترجمان عطا اللہ خوگیانانی کے مطابق 4 مسلح دہشت گرد ریڈیو ٹیلی وژن افغانستان (آر ٹی اے) میں داخل ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ ان میں سے دو دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جبکہ 2 سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مزاحمت کررہے تھے فائرنگ کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد عمارت سے بچ نکلنے والے آر ٹی اے کے ایک فوٹو گرافر نے بتایا کہ اس کے بعض ساتھی عمارت کے اندر محصور ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی فوج نے صوبہ ننگر ہار میں ہی سب سے بڑا غیر جوہری بم گرایا تھا جس کے نتیجے میں داعش کے درجنوں کارکن ہلاک ہوئے تھے۔ امریکا کی جانب سے کسی بھی جنگ میں پہلی بار اس بم کو استعمال کیا گیا تھا جسے تمام بموں کی ماں بھی کہا جاتا ہے۔ اس حملے کے بعد دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی جبکہ بعض نے افغانستان کی سرزمین کو اس بم کا تجربہ کرنے کے لیے استعمال کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا اور کہا تھا کہ افغانستان میں داعش سے بڑا خطرہ طالبان ہیں لیکن امریکا نے داعش کے خلاف یہ بم استعمال کیا۔
افغانستان میں موجود امریکی فورسز کا دعوی ہے کہ انتشار اور لڑائی میں ہونے والے جانی نقصان کی وجہ سے داعش کی افغانستان میں موجودگی کم ہورہی ہے اور جنگجوں کی تعداد 3 ہزار سے کم ہوکر صرف 800 تک رہ گئی ہے۔ امریکی محکمہ دفاع نے مبینہ طور پر وائٹ ہاوس سے درخواست کی ہے کہ وہ طالبان کے خلاف جنگ میں آنے والے تعطل کو ختم کرنے کے لیے مزید امریکی فوجیوں کو افغانستان بھیجے۔ اس وقت افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 8400 کے قریب ہے جبکہ نیٹو افواج کے 5000 فوجی بھی وہاں موجود ہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں