واشنگٹن:ترک صدر رجب طیب اردگا ن کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے واشنگٹن میں ملاقات ہوئی، جس میں انہوں نے واضح کردیا ہے کہ کردستان تحریک کی امریکی حمایت قبول نہیں کی جائے گی۔ترک صدر کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکا کے ساتھ تعاون ضروری ہے اور وہ امریکا کے ساتھ نئی بنیادوں پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں، مگر کردستان تحریک کی امریکی حمایت قابل قبول نہیں۔
ترک صدرطیب اردوان کا کہنا تھاکہ کردستان تحریک کی امریکی حمایت معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ وہ داعش کیخلاف جنگ میں ترکی کی حمایت کرتے ہیں۔
اس جنگ میں تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ترک صدر کو فوجی ساز و سامان کی جلد فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ شام کے مسئلہ کا پر امن حل نکالنے کے لیے ترک کوششوں کی حمایت کرتے ہیں.
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ اوول اآفس میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں اردوان نے باغی ترک رہنما فتح اللہ گولن کو پناہ دینے پر امریکا سے شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انہیں فوری طور پر امریکا سے بے دخل کیا جائے۔ دوسری جانب ٹرمپ نے شام میں کرد جنگجووں کو مسلح کرنے سے متعلق امریکی حکمتِ عملی پر اعتماد میں لینے اور اس بارے میں ترکی کے تحفظات دور کرنے کی کوشش بھی کی جو نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں