اسلام آباد:ماہرین نے دانتوں کے بارے میں پھیلی ہوئی 10 غلط معلومات کو بیان کیا ہے جن کو اکثر ہم صحیح جانتے ہیں ،آیئے ان پر نظر ڈالتے ہیں۔
شکر ہمارے دانتوں کی اصل دشمن
درحقیقت ہمیں اس جرثومے کو مورودِ الزام ٹھہرانا چاہیے جو تیزاب خارج کر کے کیڑے کا سبب بنتا ہے۔ رہا کاربوہائیڈریٹس کی باقیات کا معاملہ تو وہ اس جرثومے کی غذا بنتی ہیں۔ شکر بھی کاربوہائیڈریٹ میں تبدیل ہو جاتی ہے تاہم زیادہ تر غذائیں یہاں تک کہ پھل اور اناج بھی اسی زمرے میں آتے ہیں اور دانتوں میں کیڑے کا سبب بنتے ہیں۔
حاملہ خاتون دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس نہ جائے
اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ اگر حاملہ خاتون دانتوں کے درد میں مبتلا ہے تو اس کو فوری طور پر دانتوں کے ڈاکٹر کو دکھانا چاہیے تا کہ علاج حاصل ہو سکے۔ عام طور پر ذہنوں میں یہ ہوتا ہے کہ درد ختم کرنے والی دواو¿ں کا بطن میں موجود جنین پر ب±را اثر پڑتا ہے جب کہ جدید تحقیقی مطالعوں سے معلوم ہوا ہے کہ local anesthetics حاملہ خاتون کے لیے محفوظ رہتا ہے۔
دودھ کے دانت نہ نکلوائیں
دودھ کے دانت کیڑوں کے حوالے سے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ یہ جرثومے کے حملے کے لحاظ سے بہت زیادہ غیر محفوظ ہوتے ہیں لہذا ان میں کیڑا لگنا آسان ہوتا ہے۔ دودھ کے دانتوں میں کیڑا لگنے کے نتیجے میں ایسا انفیکشن پیدا ہوتا ہے جو بعد ازاں مستقل دانتوں کو متاثر کرتا ہے۔
دانتوں کی اچھی صفائی کے لیے سخت برش
درحقیقت نرم برش کا استعمال سخت برش سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ اس سے مسوڑھوں اور دانتوں کے قدرتی روغن کو نقصان نہیں پہنچتا اور ساتھ ہی دانتوں کی صفائی بھی ہو جاتی ہے۔
کھانے کے بعد خلال کی ضرورت
کھانے کے بعد دانتوں کی صفائی کے واسطے خلال کے بدلے دندانی دھاگے کا استعمال کرنا چاہیے۔ خلال کے استعمال سے آپ کے مسوڑھوں کو کافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دانتوں کو زیادہ برش کرنا ان کی صحت کا ضامن
کثرت سے برش کرنے کا نتیجہ دانتوں کے قدرتی روغن کے گَل جانے اور دانتوں کی دیگر بیماریوں کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔ اس کی وجہ ٹوتھ پیسٹ میں پائی جانے والی کھرچنے والی خصوصیات ہیں۔ لہذا بہتر یہ ہے کہ دانتوں صبح اور شام دو مرتبہ سے زیادہ برش نہ کیا جائے اور اس دوران دن بھر میں منہ کی صفائی کے لیے کسی اچھے ماو¿تھ واش سے ک±لّیاں کی جائیں۔
دانت کے درد کا مطلب کیڑا لگ جانا ہے
کیڑا لگنے سے بالکل ہٹ کر بھی دانتوں کے درد کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں۔ یہ درد مسوڑھوں کے انفیکشن یا دانتوں کے حسّاس ہونے کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔
دانتوں کی بھرائی نکل جائے تو بس فورا دوبارہ بھروا لیں
دانتوں کی بھرائی اچھے مواد سے تیار کردہ ہوتی ہے۔ اگر وہ نکل جاتی ہے تو یقینا اس کی کوئی وجہ ہوتی ہے۔ عموما مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ دانت کی بھرائی کے نیچے کیڑا لگ جاتا ہے جو دانت کے ٹِشو کو برباد کر دیتا ہے۔
عقل داڑھ لازمی نکلوا دینا چاہیے
یہ بھی ایک غلط مفروضہ ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ اگر عقل داڑھ مکمل طور پر سلامت اور صحت مند ہے اور اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے تو پھر اسے نکلوانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
صبح کا برش ناشتے کے بعد کرنا چاہیے
دانتوں کے بعض ڈاکٹر بھی یہ ہی رائے رکھتے ہیں تاہم ان کی اکثریت باور کراتی ہے کہ ناشتے سے قبل برش کرنا کہیں زیادہ بہتر ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سونے کے دوران منہ میں لعاب کم ہو جاتا ہے جس کے سبب منہ میں اور دانتوں پر جراثیم اور گندگی جمع ہو جاتی ہے۔ اگر نہار منہ دانتوں کی صفائی نہ کی جائے تو یہ جراثیم اور گندگی براہ راست انسان کے معدے میں چلی جاتی ہے۔