وزیر اعلیٰ کا کوٹ لکھپت جیل کا دورہ، قیدی خواتین کے ساتھ روزہ افطار کیا، مریم نواز جیل میں گزرے وقت کی یادیں تازہ کرکے آبدیدہ

وزیر اعلیٰ کا کوٹ لکھپت جیل کا دورہ، قیدی خواتین کے ساتھ روزہ افطار کیا، مریم نواز جیل میں گزرے وقت کی یادیں تازہ کرکے آبدیدہ

لاہور : وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے سنٹرل جیل کوٹ لکھپت  میں قیدی خواتین کے ساتھ روزہ افطار کیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف مہمانوں کے ساتھ بیٹھنے کی بجائے قیدی خواتین کے ساتھ بیٹھ گئیں۔

 نیو نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ مریم نواز قیدی خواتین کو خود سموسے ، پکوڑے ،پھل اور کھانا پیش کرتی رہیں۔وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے سینٹرل جیل کے لان میں پودا لگایا ، مزید درخت لگانے کی ہدایت بھی کی۔

وزیر اعلیٰ مریم نواز نے سیل کا دورہ بھی کیا جہاں ان کے والد محترم محمد نواز شریف قید کے دوران رہے۔وزیر اعلیٰ جیل میں گزرے وقت کی یادیں تازہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے سنٹر ل جیل کوٹ لکھپت میں  منشیات کے عادی افراد کی بحالی کےلئے مخصوص 20بیڈڈ ہسپتال کا افتتاح کیا ۔

وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے قیدیوں کیلئے ویڈیو کال فیسلٹی کا بھی افتتاح کیا۔ سینٹرل جیل لاہور دنیا بھر میں قیدیوں کے لئے وڈیو کال کی سہولت فراہم کرنے والی پہلی جیل ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے جیل کے کچن کا دورہ کیا،قیدیوں کیلئے تیار کھانے کا جائزہ،معیار چیک کیا۔

وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر قید یوں کے لئے سپیشل افطار مینیو تیار کیا گیا تھا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہدایت قیدیوں کو افطار میں بریانی،سموسے، پکوڑے ، پھل دہی بڑے پیش کئے گئے۔  وزیراعلیٰ مریم نوازکی قیدیوں بات چیت،مسائل اورضروریات کے بارے میں دریافت کیا ۔ 


وزیر اعلیٰ نے قیدی خواتین کو کہا کہ آپ سے ملنے آئی ہوں ۔وزیر اعلیٰ مریم نواز نے قیدی خاتون کے ساتھ ننھی بچی کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے کھانے کے بارے پوچھا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے جیل میں  اپنی قید کے دوران ڈیوٹی پر متعین جیل سٹاف سے ملاقات بھی کی۔ 

وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے رہائی پانے والے قیدیوں میں تحائف بھی تقسیم کیے۔  وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہدایت مرد قیدیوں کو 15 ہزار اور کپڑے اور خواتین قیدیوں کو 15 ہزار  کپڑے اور چوڑیا ں دی گئیں ۔ 

صوبائی مشیر پرویز رشید،صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمی زاہد بخاری،چیف سیکرٹری،سیکرٹری داخلہ،آئی جی جیل خانہ فاروق نذیر اوردیگر متعلقہ حکام بھی ہمراہ تھے۔ 

مصنف کے بارے میں