جدہ : سعودی محکمہ شہری امور نے مملکت کے طول وعرض میں سعودی مرد شہریوں کی غیر ملکی بیگمات اور بیواوں کی جانب سے مملکت کی شہریت کے لئے درخواستیں وصول کرنے کا کام چار برس کے تعطل کے بعد دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ چھ رکنی کمیٹی ان درخواستوں کا جائزہ لے گی۔
معاصر عزیز "عکاظ" اور "سعودی گزٹ" نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ درخواست پر غور کے لئے اس کا 17 پوائنٹس حاصل کرنا لازمی ہے۔ پوائنٹس کا تعین جائے پیدائش، تعلیمی قابلیت اور مملکت میں قیام کی مدت کی روشنی میں کیا جائے گا۔
شہریت دینے سے متعلق نظام کے آرٹیکل 16 میں سعودی مرد شہریوں کی غیر ملکی بیگمات اور بیواوں کو مملکت کی شہریت دینے سے متعلق شرائط بیان کرتا ہے۔
محکمہ شہری امور نے بیرون ملک ملازمت، تعلیم اور علاج کی غرض سے مقیم سعودی شہریوں کے لئے نئی سروس کا اعلان کیا ہے جسے بروئے کار لا کر شہری اپنے قومی شناختی کارڈز کی تجدید کروا سکتے ہیں۔
تاہم بیرون ملک میں مقیم اس سہولت سے استفادہ کرنے والے سعودی شہریوں کو چند شرائط پوری کرنا ہو گی۔
بیرون ملک مقیم سعودی شہری شناختی کارڈ کی تجدید کے لئے مطلوبہ فارم پر کریں گے۔ ان کی تصاویر اور فنگر پرنٹس محکمہ شہری امور کے کمپیوٹر سسٹم میں موجود ہونا چاہیں۔ ان کی درخواست محکمہ شہری امور لانے والے فرد کے پاس مختار نامہ خاص ہونا لازمی ہے۔ محکمہ شہری امور کی طے کردہ شرائط میں اس سہولت سے فائدہ اٹھانے والوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ جب بھی مملکت لوٹیں تو ایک مرتبہ محکمہ شہری امور کے دفتر ضرور آئیں۔
سعودی عرب کے وزیر عدل اور سپریم جوڈیشیل کونسل کے صدر ولید الصمعانی نے مملکت کی تمام عدالتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ طلاق یافتہ سعودی خواتین کو بچوں کی تحویل کا حق فوری طور پر دے دیں لیکن اس کی ایک شرط یہ ہے کہ ان کا اپنے سابق خاوند سے کوئی تنازع نہیں ہونا چاہیے۔
اس حکم کے تحت اب سعودی ماؤں کو اپنے بچوں کی شہری خدمات اور مالی فوائد سے استفادے کا حق حاصل ہو جائے گا اور اس سلسلے میں انھیں کسی قانونی چارہ جوئی کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی۔