کراچی: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں واٹر کمیشن کی عبوری رپورٹ کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سندھ سے کہا کہ واٹر کمیشن کی رپورٹ آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے جبکہ سندھ میں کیا ہو رہا ہے کیونکہ ہمارے سامنے بڑی بھیانک تصویر آ رہی ہے۔
چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ یہ سب کام اور ذمہ داریاں وسیم اختر کی ہیں لیکن ہم کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے میئر کراچی وسیم اختر سے پوچھا کہ گندگی ہٹانا اور صفائی کس کا کام ہے۔
وسیم اختر نے جواب دیا کہ سارے اختیارات سندھ حکومت کے پاس ہیں شہر کا برا حال ہے اور نالے بند ہیں جبکہ کچرے کے ڈھیر لگے ہیں۔ اس کے علاوہ کتوں کی بھرمار ہے جبکہ بلدیہ عظمی کے پاس نہ اختیارات ہیں نہ فنڈز۔
مزید پڑھیں:خیبرپختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال کا معاملہ، فہرست نیب میں جمع
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کام ڈی ایم سیز کا ہے اور ڈی ایم سیز سندھ حکومت کے ماتحت ہیں اس کا مطلب ہے وسیم اختر ٹھیک کہہ رہے ہیں اور لوگوں میں شعور بھی پیدا کریں کہ کچرا کہاں پھینکنا ہے۔ چیف سیکرٹری نے اعتراف کیا کہ شہر میں روزانہ 5 ہزار ٹن کچرا نہیں اٹھایا جا رہا اور ایسی سڑکیں بھی ہیں جن پر 6 ماہ سے جھاڑو تک نہیں لگی۔
شہری نے عدالت میں کراچی کے علاقے باتھ آئی لینڈ کی تصاویر پیش کیں جن میں کچرا ہی کچرا نظر آ رہا ہے۔ ڈاکڑ نواز علی ملاں نے کہا کہ کراچی میں ایک لاکھ سے زائد لوگ چکن گونیا میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: لاہور: یتیم خانہ چوک میں ڈور پھرنے سے 3 سالہ بچی جاں بحق
چیف جسٹس نے کہا جب کراچی آتا ہوں تو باتھ آئی لینڈ میں ہی رہتا ہوں اور کل ساری رات میں مچھر مارتا رہا جس مچھر کو مارتا تھا اس میں خون بھرا ہوتا تھا۔ مجھے ایک ہفتے میں کراچی صاف چاہیے۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ کراچی کے شہریوں سے گزارش ہے میری تعریفی تشہیری مہم بند کریں اور میں اپنی تعریفی مہم نہیں چاہتا کیونکہ میں تو اپنا فرض ادا کر رہا ہوں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں