برن: مکڑیوں کا تعلق کیڑے مکوڑوں سے نہیں بلکہ یہ ہشت پا (آٹھ ٹانگوں والے) جانوروں کی ایک خاص جماعت سے تعلق رکھتی ہیں جس میں بچھو بھی شامل ہے۔ اسی طرح ’’وہیل‘‘ کوئی مچھلی نہیں بلکہ ممالیہ (میمل) ہے یعنی مادہ وہیل اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہے۔سائنسدانوں نے ایسے 65 سابقہ مطالعات کا جائزہ لیا جن میں دنیا بھر میں پائی جانے والی تمام مکڑیوں کی تعداد کے بارے میں اندازے لگائے گئے تھے۔ اس جائزے کی بنیاد پر انہوں نے تخمینہ لگایا کہ اس وقت دنیا میں موجود ساری کی ساری مکڑیوں کا مجموعی وزن 25 ملین (2 کروڑ 50 لاکھ) میٹرک ٹن جتنا ہے۔
ریسرچ جرنل ’’سائنس آف نیچر‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ اپنے مطالعے کی رپورٹ میں ماہرین نے یہ بھی بتایا ہے کہ مکڑیوں کا اتنی بڑی مقدار میں کیڑے مکوڑوں کو شکار کرنا اور کھانا قدرتی نظام کا حصہ ہے جس سے انسان کو براہِ راست فائدہ پہنچتا ہے کیونکہ ان میں سے بیشتر حشرات وہ ہیں جو فصلوں اور انسانی غذا کے دوسرے ذرائع کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یعنی ایسی زبردست گوشت خور ہونے کے باوجود مکڑی بہرکیف انسان دوست ہی ثابت ہوئی ہے۔ اس میں سے بھی تقریباً 95 فیصد گوشت وہ مکڑیاں کھاتی ہیں جو جنگلوں یا چراگاہوں میں رہتی ہیں۔انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر کی مکڑیاں سال بھر میں 40 کروڑ سے 80 کروڑ ٹن کیڑے مکوڑے، مچھلیاں اور دوسرے چھوٹے جانوروں کو کھا جاتی ہیں یعنی گوشت خوری میں وہ انسانوں سے بھی آگے ہیں۔