لاہور : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا عندیہ دے دیا۔کہتے ہیں میں پیپلز پارٹی کو مشورہ دیا ہے کہ پنجاب میں ن لیگ کی بجائے پی ٹی آئی سے اتحاد کیا جائے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں سیاست چھوڑ دوں،جمہوریت،رول آف لاء اور لوگوں کیلئے کچھ نہیں کر پا رہا۔
اپنے والد کی گرفتاری پر انہوں نے کہا کہ والد پر کوئی مقدمہ نہیں تھا انہیں سیاست چھوڑے ہوئے بھی 15 برس بیت گئے،پولیس والے میرے بھائی کا پوچھ رہے تھے پھر والد کو لے گئے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاید اس کی ایک وجہ پی پی کی میٹنگ میں پی ٹی آئی سے اتحادی کی بات کرنا تھی،میں نے پارٹی میٹنگ میں کہا تھا ن لیگ کے بجائے پنجاب میں پی ٹی آئی سے اتحاد کا زیادہ فائد ہو گا،اب تو ہر بات ریکارڈ ہو جاتی ہے اس لیے میری یہ بات بھی حکومت تک پہنچی ہو گی۔
ندیم افضل چن نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی میٹنگ میں اکثریت نے اکتوبر میں الیکشن کی رائے دی،پیپلز پارٹی تو انتخابات چاہتی ہے،دوسری اتحادی جماعتیں الیکشن نہیں چاہتیں۔
انہوں نے تحریک انصاف چھوڑنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں نے تین سال پہلے تحریک انصاف چھوڑی لیکن ابھی پی ٹی آئی میں ہوتا تو نہ چھوڑتا،جس طرح پی ٹی آئی رہنما بھاگ رہے ہیں میں نہ بھاگتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پرویز الٰہی کے ساتھ انکی عمر اور بیماری کے حساب سے ایسا سلوک نہیں ہونا چاہیے،محسن نقوی بے بس ہیں تگڑے وزیراعلٰی نہیں ہیں۔ پنجاب میں بیوروکریسی کی زیادہ چل رہی ہے اور وہ ن لیگ کی ہے،ساری بیورو کریسی کو ہدایات ہیں کہ صرف ن لیگ کے کام کرنے ہیں۔اس وقت وفاقی حکومت اور پنجاب کی بیوروکریسی کا گٹھ جوڑ ہے۔