کراچی: پاکستان میں سمندری طوفان کا خطرہ ٹل گیا۔ بحیرہ عرب میں بننے والے سمندری طوفان بپر جوائے کا خطرہ ٹلنے کے بعد ساحلی پٹی کے اطراف چلنے والی تیز ہواؤں کا سلسلہ بھی تھم گیا۔
سمندری طوفان کمزور ہو کر سائیکلون اوربعد ازاں ڈپریشن میں تبدیل ہوگیا جبکہ طوفان کے اثرات کے طور پر ساحلی علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان بیپر جوائے کے باعث ساحلی علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ محکمہ موسمیات نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہونے والی بارش کی مقدار کے اعداد و شمار بھی جاری کیے جن کے مطابق سب سے زیادہ بارش بلوچستان کے ضلع بارکھان میں 45 ملی لیٹر اور ژوب میں 10 ملی میٹر بارش ہوئی۔
سندھ کے ضلع مٹھی میں 41 ملی میٹر، ٹھٹہ میں 29 ملی میٹر، ڈیپلو میں 29 ملی میٹر، نگرپارکر اور کلوئی میں 16 ملی میٹر، بدین اور شہید بینظیر آباد میں 10، 10 ملی میٹر بارش ہوئی۔تحصیل ڈگری میں بھی جمعہ کو موسلادھار بارش کا سلسلہ سارادن وفقے وفقے سے جاری رہا۔
ڈپٹی کمشنر بدین آغا شاہنواز کا کہنا ہےکہ ساحلی پٹی کے شہری علاقوں کا موسم خوشگوار اور مطلع ابر آلود ہے جب کہ سمندری طوفان کا خوف کافی حد تک ختم ہوگیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق آج سے ماہی گیر اپنی اپنی بستیوں میں واپس چلے جائیں گے، دو روز سے چلنے والی تیز ہوا اور بارشوں سے ہونے والے نقصان کا جائزہ لے رہے ہیں، جن ماہی گیروں کا نقصان ہوا جلد سے جلد ان کا ازالہ کریں گے۔
ذرائع کے مطابق کمشنر کراچی نے شہر میں طوفان کی صورتحال ختم ہونےکے بعد کل سے ہی تمام تعلیمی اداروں کو تدریسی عمل بحال کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔
کراچی میں انتظامیہ نے سمندری طوفان بپرجوائے کا خطرہ ٹلنے کے بعد عبداللہ شاہ غازی کا مزار کھولنے کا بھی اعلان کردیا۔ عبداللہ شاہ غازی کا مزار 2 روز قبل بپرجوائے کے پیشِ نظر بند کیا گیا تھا۔
دوسری جانب شدید سمندری طوفان بپرجوائے کا بھارتی گجرات کی ساحلی پٹی سے ٹکرانے کے بعد زور ٹوٹ گیا، سمندری طوفان راجستھان کی طرف بڑھ گیا۔