سینٹ پیٹرز برگ: روس کے صدر پپیوٹن نے کہا کہ روس کی سالمیت کو خطرہ ہوا تو جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔روس نے جوہری ہتھیاروں کی پہلی کھیپ بیلاروس منتقل کر دی ہے۔
روسی صدر پیوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک اقتصادی فورم کے دوران کہا کہ ہتھیار پہنچانے کا مرحلہ موسم گرما میں مکمل کرلیا جائے گا، وہ نہیں سمجھتے کہ فی الحال انہیں جوہری ہتھیاروں کا سہارا لینے کی ضرورت پڑے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایٹمی ہتھیار اسی صورت استعمال کیے جائیں گے جب روس کے علاقے یا ریاست کو خطرات لاحق ہوں گے۔
اپنے خطاب میں پیوٹن نے دعویٰ کیا کہ روس کے پاس نیٹو ممالک سے زیادہ ہتھیار ہیں اس لیے وہ ہتھیاروں کی کمی پر بات چیت کی طرف گامزن رہتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ روسی فوج کیف کے مرکز میں موجود کسی بھی عمارت کو تباہ کر سکتی ہے لیکن وہ ایسا نہیں کرتے، ماسکو کے قریب حملے کرکے انہیں اکسانے کی کوشش کی گئی۔
روسی صدر نے انکشاف کیا کہ جوابی کارروائی کے دوران یوکرین کی فوج کا نقصان واقعی بہت بڑا ہے۔ یہ روسی فوج کے نقصانات کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ نقصان ہے۔
#بوتين: السلاح النووي التكتيكي وصل إلى #بيلاروسيا بالفعل.. ومنفتحون على التعامل مع #واشنطن إذا كان لديها الرغبة#العربية pic.twitter.com/idNZCl8kW1
— العربية (@AlArabiya) June 16, 2023
یوکرینی فوج کے سازوسامان کے نقصانات کے بارے میں بات کرتے ہوئے پیوٹن نے تبصرہ کیا کہ سامان میں ہونے والے نقصانات میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے۔ آج تک یوکرین کی فوج مختلف ماڈلز کے 186 ٹینک اور 418 بکتر بند گاڑیاں کھو چکی ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ ایسے اشارے نہیں ملے کہ یوکرین پر حملے کے لیے روس ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ بیلاروس کی حکومت یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کی کلیدی اتحادی ہے۔