اسلام آباد: پاکستان نے آئی ایم ایف قرضہ پروگرام کی بحالی کیلیے امریکا سے مدد طلب کرلی ہے کیونکہ حکومت کی طرف سے اب تک کیے گئے سخت اقدامات کے باوجود آئی ایم ایف ابھی تک سٹاف لیول معاہدے پر راضی نہیں ہورہا۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز حکومت کی اقتصادی ٹیم نے پاکستان میں امریکی سفیرڈونلڈ بلوم سے ملاقات کی اور اس ضمن میں ان سے مدد کی درخواست کی ۔ اخبار نے ملاقات میں ہونے والی گفتگوسے واقف 2 افراد کے حوالے سے بتایا کہ امریکی سفیرکو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور معاشی استحکام کیلیے اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا گیا ہے ۔ امریکی سفیر سے ملنے والی پاکستانی ٹیم میں وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا شامل تھیں۔
واضح رہے امریکا آئی ایم ایف میں سب سے بڑا شراکت دارملک ہے اور وہ ماضی میں بھی پاکستان کو جاری ہونے والے فنڈز پروگراموں میں اس کی مدد کرتا رہا ہے۔ اس ملاقات میں پاکستانی حکام نے امریکی سفیر کو بتایا کہ حکومت نے ان مشکل حالات میں بھی مالیاتی استحکام کیلئے اپنی جی ڈی پی کے2.2 فیصد کے برابر اقدامات کیے ہیں ۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرضہ پروگرام کی بحالی کیلئے اب تک تین دور ہوچکے ہیں،ان میں دو ادوار موجودہ حکومت کے ساتھ ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ کئی آن لائن رابطے بھی ہوتے رہے ہیں لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ اپنی معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کے حوالے سے میمورنڈم کا ڈرافٹ تک شیئر نہیں کیا جو سٹاف سطح کے مذاکرات کی بنیاد ہوتا ہےاس کے بغیر آئی ایم ایف کسی معاہدے پر دستخط نہیں کرتا۔
پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف کا پروگرام گزشتہ مارچ سے رُکا ہوا ہے کیونکہ گزشتہ حکومت نے عالمی ادارے کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا تھا۔ پاکستان اورامریکا کے درمیان یہ مذاکرات آئی ایم ایف کی طرف سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں (آئی پی پیز) کو کی جانے والی ادائیگیوں کے حوالے سے اس کا مؤقف سامنے آنے کے بعد ہورہے ہیں جس میں عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال چینی آئی پی پیزکو کی جانے والی ادائیگیوں کو نان سی پیک منصوبوں کو ملنے والی رعایتوں تک بڑھایا جائے۔