واشنگٹن: ایک چونکا دینے والی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکا میں کورونا وائرس اندازوں سے بہت پہلے سے ہی پھیلنا شروع ہو گیا تھا لیکن حکام نے اسے عوام اور میڈیا کی نظروں سے چھپائے رکھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ رپورٹ امریکی طبی ماہرین کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ اس میں بتاہا گیا ہے کہ 2019ء میں ہی ایسے شواہد ملنا شروع ہو گئے تھے کہ یو ایس میں ایک نئی بیماری نے اپنے پنجے گاڑنا شروع کر دیئے ہیں لیکن کسی کو خبر نہیں تھی کہ یہ مرض ہے کیا۔
یہ انکشاف امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی جانب سے نئے تحقیقی مطالعے میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال چوبیس ہزار امریکی شہریوں کے خون کے خون لے کر ان کا جامع تجزہہ کیا گیا تو یہ عقدہ کھلا کہ کورونا وائرس پہلے سے ہی امریکا کی بیشتر ریاستوں میں موجود تھا۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کا سرکاری طور پر 19 جنوری 2020ء میں اعلان کیا گیا تھا لیکن اب یہ چونکا دینے والی رپورٹ سچ سامنے لے آئی ہے کہ کووڈ 19 کے اس سے کہیں پہلے امریکا میں موجودگی کے شواہد موجود ہیں۔
دوسری طرف چند امریکی ماہرین کو ابھی بھی اس تجزیے پر شک ہے لیکن نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اپنے شواہد سے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ چین میں کورونا وائرس کا مرض پھوٹنے سے قبل ہی امریکا میں یہ خطرناک مرض موجود تھا۔
خیال رہے کہ عالمی سطح پر تباہی پھیلانے والے اس موذی مرض نے کورونا 2019ء میں چین کے شہر ووہان میں پھوٹنا شروع ہوا تھا۔
15 جنوری کو ووہان سے امریکا واپس لوٹنے والے ایک شہری کو امریکا میں کورونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔