یروشلم :اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی اہلیہ کو ضلعی عدالت نے سرکاری خزانے کے غلط استعمال، دھوکہ دہی اور اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی پاداش میں قصوروار ٹھہراتے ہوئے وزیراعظم 15267 ڈالر ہرجانے کی سزا سنائی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سارا نیتن نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے 2018 میں سرکاری خزانے سے99300 ڈالر کا غلط استعمال کیا۔ قبل ازیں ایک سال سے اسرائیلی وزیر اعظم کی اہلیہ اپنے اوپر لگنے والے الزام کا دفاع جھوٹ بول کے کر رہی تھیں۔
گزشتہ برس ضلعی عدالت میں جب کیس کی سماعت شروع ہوئی تو60 سالہ سارا کے وکیل نے الزام کو رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری موکلہ کے شوہر کے خلاف ایک سازش ہے۔جج ایریز پادان نے اپنے فیصلے میں ریمارکس دیے کہ اگرچہ خرچ کی گئی اور دائر درخواست میں تحریر رقم کا مجموعہ مختلف ہے لیکن یہ فرق قانونی کارروائی میں اہمیت نہیں رکھتا۔
نیتن یاہو سودے بازی(پلی بارگین) کے تحت طے شدہ رقم 15267 ڈالر ادا کریں گے۔ معاہدے کے تحت قومی خزانے میں12490 جمع ہوں گے اور اسرائیلی وزیراعظم کو اپنی بیوی کی جگہ 2777 ڈالر کا ہرجانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
جج نے کہا کہ اس معاہدے سے عدالت کا وقت بچ گیا بصورت دیگر کیس کے 80 گواہان کو طلب کیا جانا تھا۔یروشلم پوسٹ نے اپنی خبر میں لکھا کہ جرمانے کے بعد سارا نیتن پر لگے الزامات تو ہٹا دیے گئے ہیں لیکن عدالتی فیصلے کے بعد ان کے ریکارڈ میں مجرمہ لکھا جائے گا۔
جرمانے کی سزا کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ سارا نیتن ایک مضبوط اور باوقار خاتون ہیں، انہوں نے کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا۔