بارسلونا:سپین کے ساحلی محافظوں نے جمعے اور ہفتے کے روز بحیرہ روم میں 930 غیر قانونی تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا ہے اور چار کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں.
ایسے میں جب سپین 'اکورئس' بحری جہاز کے لنگرانداز ہونے کی تیاری کر رہا ہے جو یورپی یونین کے اندر اہم آپسی تنازعے کا سبب بن چکا ہے آیا تارکین وطن کے بحران سے کس طرح نبردآزما ہوا جائے۔
کوسٹ گارڈ نے بتایا ہے کہ جبرالٹر کی تنگ گزرگاہ سے ربڑ کی کشتیوں کو بچا لیا گیا جنہیں گہرے پانی میں ہوا بھر کر چھوڑ دیا جاتا ہے، جہاں سے محافظوں کو چار لاشیں ملی ہیں۔
دریں اثنا، فرانس نے سپین کی جانب سے اکورئس' بحری جہاز پر سوار تارکین وطن میں سے چند سو کو پناہ دینے کی پیش کش قبول کرلی ہے جس سے قبل اٹلی کی نئی عوامی حمایت یافتہ حکومت اور مالٹا نے سمندری جہاز کو اپنی بندرگاہوں پر لنگرانداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
مالٹا کی جانب سے انکار کے بعد سپین نے اِن غیرقانونی تارکین وطن کو پناہ دینے کا اعلان کیا ہے ، سپین کی حکومت نے ہفتے کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ فرانس نے پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی سپین کی پیش کش قبول کر لی ہےجو فرانس پہنچنے کے متمنی ہیں، جو اُس کے پناہ کے معیار پر پورے اترتے ہیں۔
وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے کہا ہے کہ سپین فرانس کے صدر امانوئیل میک خواں کی مدد کے جذبے کو سراہتا ہےجس تعاون کے طریقہ کار کو اپنا کر یورپی ممالک امی گریشن کے معاملے سے خاطر خواہ طور پر نبٹ سکتے ہیں۔
بین الاقوامی امدادی گروپ 'ڈاکٹرز ودائوٹ بارڈرز' نے، جو بحر روم میں اکوئرس' بحری جہاز چلا رہا ہے، اس ہفتے کے آغاز پر بتایا تھا کہ یہ غیرقانونی تارکین وطن ''تھک ہار چکے ہیں اور پریشان حال ہیں اور متنبہ کیا کہ اِن میں سے کچھ مسافروں کو صحت کےمسائل درپیش ہیں جن میں سے کچھ خواتین حاملہ ہیں جب کہ مسافروں کا ایک گروہ آگ لگنے سے شدید زخمی ہے۔