سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوںنے ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران ضلع کولگام میں ایک اور نوجوان کو شہید کر دیا جس سے گزشتہ روز سے علاقے میں شہید ہونیوالوں کی تعداد پانچ ہو گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فوجیوں کی طرف سے علاقے میں ایک پر تشدد آپریشن کے دوران تباہ کیے گئے مکان کے ملبے سے ایک اور نوجوان کی لاش برآمد ہوئی ہے جبکہ دو لاشیں گزشتہ روز ملی تھیں۔ شہید ہونیوالے ان نوجوانوں کی شناخت جنید متو، ناصر وانی اور عادل مشتاق میر کے طور پر ہوئی ہے۔
قابض فوجیوں نے علاقے میں فوجی آپریشن کے خلاف پر امن احتجاج کرنے والے مظاہرین پر بھی گزشتہ روز اندھا دھند فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 22 سالہ محمد اشرف اور 14 سالہ احسن ڈار شہید ہو گئے تھے۔
دریں اثنا کٹھ پتلی انتظامیہ نے رنگریٹھ اور آرونی میں نوجوانوں کی شہادت پر احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے سرینگر اور دیگر قصبوں میں سخت پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔ مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ، موبائل اور ٹرین سروسز بھی معطل کر دی گئی ہیں جبکہ کشمیر یونیورسٹی نے آج ہونیوالے امتحانات ملتوی کر دیے ہیں۔
ادھر نوجوانوں کی شہادت پر آج پوری مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہے جس کی کال سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے دے رکھی ہے۔ تمام دکانیں، کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 8 جولائی 2016 کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہانی وانی کی بھارتی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے جدوجہد آزادی کی نئی لہر اٹھی تھی جو اب تک جاری ہے۔ اس کے بعد کشمیر کے مختلف علاقوں میں تین ماہ سے زائد عرصے تک کرفیو نافذ رہا جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ اسکولز، دکانیں، دفاتر اور پٹرول پمپس وغیرہ بند رہے۔ ہندوستانی فوج نے وادی کشمیر میں پیلٹ گنوں سے 700 سے زائد کشمیریوں کو بینائی سے محروم کر دیا تھا۔
کشمیر سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان نے عالمی سطح پر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا اور 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے بھرپور طریقے سے کشمیر میں بھارتی مظالم کا تذکرہ کیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں