اسلام آباد: وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہو گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سے گلف اسٹیل اور حدیبیہ پیپر مل سے متعلق بھی سوالات کیے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب متعلقہ دستاویزات بھی ساتھ لیکر آئے ہیں جو جے آئی ٹی کو پیش کریں گے۔ ان کے ہمراہ چودھری نثار، اسحاق ڈار اور حمزہ شہباز بھی تھے۔ ان کی آمد پر جوڈیشل اکیڈمی کے اطراف کی تمام سڑکیں بند کر دی گئیں تھیں اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
مزید پڑھیں: اگر نواز شریف نا اہل ہوئے تو نیا وزیراعظم چنا جائے گا: لیگی رہنما
ایف سی اور رینجرز کے جوان بھی ڈیوٹی دے رہے ہیں کسی بھی غیر متعلقہ شخص یا گاڑی کو جوڈیشل اکیڈمی میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔ شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر بھی متوالوں کا جوش بے قابو ہے۔
سیکڑوں کارکن منع کرنے کے باوجود بینرز اور پارٹی پرچم اٹھائے جوڈیشل اکیڈمی کے باہر موجود ہیں۔ امکان ہے کہ شہبازشریف پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو بھی کریں گے جس کے لئے ڈائس پہنچا دیا گیا۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم گزشتہ روز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے اور ان سے تین گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی تھی۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا وزیراعظم کا کہنا تھا ایسا کوئی خاندان ملک میں ہے جس کی تین نسلوں کا بے رحمانہ احتساب ہوا ہو جبکہ مشرف کی آمریت نے ہمارا بے دردی سے احتساب کیا اور ہمارے گھروں پر بھی قبضہ کر لیا گیا تھا۔ آج پھر ہم نے اپنی حکومت میں خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیا ہے اس کے باوجود مخالفین جتنے جتن کر لیں الزام لگا لیں ناکام و نا مراد ہوں گے۔
پاناما جے آئی ٹی نے وزیر اعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی 24 جون کو طلب کر رکھا ہے۔ کیپٹن صفدر کو پیشی کے سمن موصول ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم کے بیٹے حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پانچ مرتبہ جبکہ حسن نواز بھی دو دفعہ جوڈیشل اکیڈمی میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں