لاہور : لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی کی 30 روز نظر بندی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس علی باقر نجفی نے مقدمے کی سماعت کی۔
پرویز الہی کے وکیل عامر سعید راں نے دلائل کا آغاز کتے ہوئے کہا کہ پرویز الہی کے خلاف جتنے بھی مقدمات تھے سب میں ضمانت ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدنیتی کے بنیاد پر پرویز الہی کے نظر بندی کے احکامات جاری کردیے گئے، 14 جولائی کو تمام مقدمات کے ضمانتی مچلکے جمع کرا دیے تھے لیکن اس کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا گیا۔
پرویز الہی کے وکیل عامر سعید کا کہنا تھا نظری بندی کے احکامات میں لکھا کہ پرویز الہی امن و امان خراب کرسکتے ہیں۔
انھوں نے سوال کیا کہ پرویز الہی کی گرفتاری سے آج تک کتنا امن و امان خراب ہوا ہے ۔ پرویز الہی بزرگ ہیں اور بیمار ہیں پھر بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔ جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ کو نہیں پتہ کہ پرویز الہی کو کیوں پکڑا ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے پنجاب حکومت سے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ جو کچھ کر رہے ہیں وہ اچھا نہیں کر رہے ، آپ غلط روایت ڈال رہے ہیں۔ جو ریاست کرتی ہے وہ بھگتی بھی ہے۔
انھوں نے مزید کہا ’الزامات کے علاوہ نظر بند رکھنے کےلیےآپ کے پاس شواہد بھی موجود ہونے چاہئیں۔
عدالت نے پرویز الہی کے وکیل سے استفسار کیا کہ ’کیا آپ نے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی ہے‘ہم پنجاب حکومت کو کہہ دیتے ہیں وہ آپ کی درخواست کو سن کر فیصلہ کردیں۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ بتائیے آپ کتنے روز میں ان کی اپیل پر فیصلہ کریں گے۔سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ’ہم دس روز میں ان کی درخواست کا فیصلہ کردیں گے۔ اس پر جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا ’یعنی اپنے چوہدری صاحب رگڑا لگانا ہی لگانا ہے۔
پرویز الٰہی کے وکیل نے نظر بندی کے خلاف درخواست واپس لے لی جس کے بعدد جسٹس علی باقر نجفی نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔