ممبئی:بھارت میں بزنس مین کو ہنی ٹریپ میں پھنسانے کیلئے خود پر مرغی کا خون لگا نے والی خاتون اور اس کے ساتھیوں پر چارج شیٹ لگادی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایک خاتون نے ایک چونسٹھ سالہ بزنس مین پر ایک فائیو سٹار ہوٹل میں جنسی زیادتی کی کوشش کرنے کا الزام لگایا تھا۔ خاتون نے چوٹوں کو ظاہر کرنے کے لیے مرغی کے خون استعمال کیا اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ اس کی پیش قدمی کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے زخمی ہوگئی تھیں۔
پولیس نے بتایا کہ خاتون، مونیکا بھگوان عرف دیو چودھری نے مبینہ طور پر بزنس مین کو پھنسانے کے لیے ہنی ٹریپ بچھایا اور اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس سے تین کروڑ روپے بٹورے۔
کرائم برانچ سٹی پولیس کے یونٹ ٹین نے گزشتہ ہفتے مونیکا چودھری اور اس کے تین ساتھیوں- انیل چودھری عرف آکاش، لبنا وزیر عرف سپنا ایک فیشن ڈیزائنر، اور جیولر منیش سوڈی کے خلاف چارج شیٹ داخل کر دی۔
پولیس کی طرف سے داخل کی گئی چارج شیٹ میں یہ بات کہی گئی ہے کہ خاتون نے دعویٰ کیا کہ وہ اس وقت زخمی ہوئیں جب بزنس مین اس کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کی کوشش کر رہا تھا جبکہ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ خاتون نے مرغی کا خون لگا کر خود کو زخمی ثابت کرنے کی کوشش کی تھی۔
نومبر 2021میں کولہا پور کے تاجر نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی کہ چار افراد کے گروہ نے شہر کے ایک ہوٹل میں ہنی ٹریپ بچھایا اور مجھ سے تین کروڑ روپے بٹورے۔انہوں نےایک اور الزام لگایا کہ ملزم اسے ویڈیو کے ذریعے دھمکیاں دیتا رہا اور مزید دو کروڑ روپے کا مطالبہ کیا۔
پولیس نے بتایا کہ بلیک میلنگ کی کہانی2017 سے شروع ہو ئی تھی جب انیل چودھری اور سپنا نے بزنس مین سے دوستی کی اور اس کے اثاثوں کا جائزہ لیا اور پھر اسے پھنسانے کا منصوبہ بنایا۔ 2019 میں جب وہ ممبئی میں تھا اور ایک فائیو سٹار ہوٹل میں ٹھہرا تھا۔ مونیکا نے الزام لگایا کہ اس نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی اور اس کی ساتھی سپنا نے اس شخص کے ساتھ جھگڑے کی ویڈیو بنائی تھی۔مونیکا کو اس کیس میں جون 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا۔