تہران: روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران نے ریلوے لائن منصوبے کے بعد بھارت کو گیس فیلڈ منصوبے سے بھی فارغ کر دیا جبکہ بیجنگ اور تہران کے درمیان 600 ارب ڈالر کے منصوبوں پر گفت و شنید جاری ہے۔
روسی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈیا سے فنڈ ملنے نہ ملنے پر چار سال قبل ایران اور بھارت کے درمیان افغانستان کی سرحد پر چابہار سے زاہدان تک ریلوے لائن بچھانے کا معاہدہ ہوا تھا۔ اب ایران نے خود ہی اس منصوبے کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس پر کام بھی شروع کر دیا ہے۔
اس منصوبے سے بھارت کو آؤٹ کرنے کے بعد ایران نے گیس فیلڈ منصوبے سے بھی بھارت کی چھٹی کر دی ہے۔ اب یہ منصوبہ مقامی یا کسی اور ملک کے سپرد کیا جاسکتا ہے۔
فرزاد بی گیس فیلڈ کے لیے پہلے بھارتی کمپنی او این جی سی سے بات چیت ہورہی تھی۔ فرزاد گیس فیلڈ کا منصوبہ ممکنہ طور پر چین کو مل سکتا ہے۔ چین اور ایران 600 ارب ڈالر کے منصوبوں پر گفت و شنید کر رہے ہیں۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران نے آگاہ کیا تھا کہ وہ یہ منصوبہ خود ہی آگے بڑھانا چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ ایران اور چین کے درمیان ہونے والے معاہدے کی دستاویزات کے مطابق یہ سمجھوتہ کچھ اس طرح نظر آتا ہے:
ایران کی تیل و گیس کی صنعت میں چین 280 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ چینی فریق ایران میں پیداواری اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے بھی 120 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
ایران آئندہ 25 سالوں تک چین کو باقاعدہ طور پر انتہائی سستی قیمتوں پر خام تیل اور گیس فراہم کرے گا۔ ایران میں 5 جی ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں چین مدد کرے گا۔
چین بڑے پیمانے پر بینکاری، ٹیلی مواصلات، بندرگاہوں، ریلوے اور دیگر درجنوں ایرانی منصوبوں میں اپنی شرکت میں اضافہ کرے گا۔ دونوں ممالک باہمی تعاون کے تحت مشترکہ فوجی مشقیں اور تحقیق کریں گے۔ چین اور ایران مل کر اسلحہ بنائیں گے اور ایک دوسرے کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات بھی شیئر کریں گے۔