عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن کیس کا فیصلہ سنا دیا

عالمی عدالت نے فیصلہ سنا دیا

06:20 PM, 17 Jul, 2019

دی ہیگ:عالمی عدالت انصا ف نے کلبھوشن یادیو کی قسمت کا فیصلہ سنادیا ،پاکستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بھارتی ایجنٹ کی رہائی کی بھارتی درخواست مسترد کر دی۔


عالمی عدالت انصاف میں بھارت کو بڑی شکست کا سامنا ،عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی رہائی کی درخواست مسترد کر تے ہو ئے کہا کہ بھارتی جاسوس کی سزا ختم نہیں ہوگی ،دہشتگرد کلبھوشن یادیو پاکستان کی تحویل میں رہے گا ،انٹرنیشنل کورٹ ا? ف لاءمیں پاکستان کلبھوشن یادیو کا کیس جیت گیا ،بھارت کو اب اس کا دہشتگرد واپس نہیں ملے گا۔


عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کو پاکستان کی فوجی عدالت سے سزا ختم کرنے کی بھارتی درخواست بھی رد کر دی ،کلبھوشن کی رہائی ،بھارت واپسی سے متعلق بھارتی درخواست کو بھی مسترد کر دیا گیا .

دوسری طرف عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو پابندکیا کہ کلبھوشن کو سز ا دینے سے پہلے شفاف انصاف کے تمام تقاضے یقینی بنائے جائیں ،بھارت نے کلبھوشن کیس کی تحقیقات میں پاکستان کے ساتھ تعاون نہیں کیا ،انہوں نے کہا دہشتگرد ہو یا جاسوس ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی اس کا حق ہے ،عالمی عدالت انصاف نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ پاکستان نے ٹھوس شواہد پر ہی کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا ،کلبھوشن کی گرفتاری کے وقت پاکستان کے پاس خاصے جواز تھے ۔


عالمی عدالت انصاف میں حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاسپورٹ بھی اصلی قرار دیا گیا ،بھارت کی جانب سے پاکستانی فوجی عدالت کا فیصلہ چیلنج کرنے کی استدعا بھی مسترد کر دی گئی۔اس فیصلے کے بعد بھارت کو دنیا بھر میں شرمندگی کا سامنا ہے ،عالمی عدالت نے کلبھوشن کی رہائی اور بھارت حوالگی کو بھی مسترد کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق جج عبدالقوی احمد یوسف نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے فریق ہیں ،جج نے کہا مقدمے کی تفصیلی شقوں کی طرف نہیں جانا چاہتا ،کلبھوشن یادیو بھارتی شہری ہے ،بھارت نے ویانا کنوشن کے مطابق قونصلر رسائی مانگی تھی ،پاکستان کا موقف ہے کلبھوشن کیس میں ویانا کنونشن کا اطلاق نہیں ہوتا ،پاکستان نے موقف اختیار کیا تھا کہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی۔


اس سے قبل بھارت عالمی عدالت انصاف میں یہ بتانے میں ناکام رہا کہ کلبھوشن کے پاس 2پاسپورٹ کیسے اور کیوں تھے ؟پاکستان کے وکیل خاور قریشی نے کیس میں انتہائی ٹھوس دلائل دیے تھے۔

جاسوسی کے الزام میں بھارتی جاسوس کو 2017میں سزائے موت سنائی گئی تھی جس کوکالعدم قرار دلوانے کیلئے بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رابطہ کیا تھا۔

فیصلہ سننے کے لیے پاکستان کی ٹیم اٹارنی جنرل کی قیادت میں عدالت میں موجود تھی۔ ڈی جی سارک اور ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل بھی پاکستانی وفد میں شامل تھے۔ بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں نیوی کمانڈر کلبھوشن یادیو کی بریت کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔

کلبھوشن کیس کی آخری سماعت 18 سے 21 فروری تک ہوئی تھی جس میں بھارت اور پاکستان کے وفود نے شرکت کی تھی۔

بھارتی وفد کی سربراہی جوائنٹ سیکرٹری دیپک متل نے کی تھی جب کہ پاکستانی وفد کی سربراہی اٹارنی جنرل انور منصور خان کر رہے تھے۔ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو سے متعلق کیس کا فیصلہ 21 فروری کو محفوظ کیا تھا۔
 

مزیدخبریں