لاہور:ملک میں عام انتخابات کے آغاز میں صرف 8 روز باقی ہیں تاہم عدالتوں میں کیسز زیر التواء ہونے پر کئی حلقوں کیلئے بیلٹ پیپرز کی چھپائی نہ ہوسکی۔
ذرائع کے مطابق سندھ کے قومی اسمبلی کے 36 فیصد حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی شروع نہ ہوسکی، سندھ اسمبلی کے 26 فیصد حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی بھی نہ شروع ہوسکی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کے5 قومی اور 17 صوبائی حلقوں کیلئے بیلٹ پیپرز کی چھپائی مکمل نہ ہو سکی جبکہ بلوچستان کے ایک قومی اور 4 صوبائی حلقوں کے بھی بیلٹ پیپرز کی چھپائی شروع نہیں ہوسکی ہے۔
عدالتوں میں108 حلقوں کےامیدواروں کیخلاف درخواستیں زیر التواء ہیں، سب سے زیادہ 81 درخواستیں سندھ کے حلقوں کی زیرسماعت ہیں، سندھ کے 61 قومی اسمبلی کے حلقوں میں سے 22 پر کیسز زیر سماعت ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق ذرائع کے مطابق سندھ کے 130 صوبائی حلقوں میں سے 32 پر درخواستیں زیر سماعت ہیں جبکہ ایک کیس میں تو درخواست کی سماعت 24 جولائی مقررہے۔
ذرائع کے مطابق پی ایس5 کشمور ٹو کا کیس سندھ ہائیکورٹ میں 24 جولائی تک زیر التواء ہے، بر وقت فیصلے نہ ہونے پر ان حلقوں میں انتخاب مشکل ہوسکتا ہے۔
اس کے علاوہ این اے 98 شکارپور،این اے 201 لاڑکانہ، این اے 204 گھوٹکی، این اے 206 ، این اے 207 سکھر، این اے 208 ، این اے 210 خیر پور کے امیدواروں کے کیسز بھی زیر التواء ہیں۔
ذرائع کے مطابق این اے 238، این اے 240، این اے 241، این اے 245 کراچی ایسٹ، این اے 246،247 ،250، 253 اور 256کے امیدواروں کے کیسز بھی زیر سماعت ہیں۔
این اے 212 نوشہرو فیروز،این اے 224 ٹنڈو الہ یار،این اے 228 ٹنڈو محمد خان، این اے 233 جامشورو، این اے 234 دادو کے امیدواروں کے خلاف کیس بھی زیر التواء ہیں۔
پنجاب میں این اے 115جھنگ، این اے 126 لاہور کے حلقوں کے کیسز زیرالتواء ہیں۔ سندھ اسمبلی کے کراچی کے حلقوں پی ایس 118، 117،110 ، 108، 109، 101، 106 ، 99،95،96،99 اور 122کے کیسز بھی زیرالتوء ہیں ، خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جہاں تمام قومی وصوبائی اسمبلی کے حلقوں کے بیلٹ پیپرزکی چھپائی مکمل ہوچکی ہے۔