کوالا لمپور: کمر کے مہروں کا علاج انتہائی حساس علاجوں میں سے ایک ہے ۔ ڈاکٹرز اس میں بہت زیادہ احتیاط برتنے کی ہدایت کرتے ہیں کہ ہلکی سی لاپرواہی بھی آپکی زندگی کو مشکلات میں ڈال سکتی ہے ۔ ڈاکٹرز مہروں کی زیادہ مالش سے بھی منع کرتے ہیں لیکن ملائیشیا میں ایک ایسا ڈاکٹر بھی ہے جو ان تمام چیزوں کو پس پردہ ڈالتے ہوئے کمر کے مہروں کا علاج ہتھوڑے کی مدد سے کرتا ہے۔
عام طور پر مہروں کے سرکنے کو دیکھنے کے لیے پہلے ایکس رے یا ایم آر آئی کیا جاتا ہے اور پھر اس کی شناخت کے بعد آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے، اس لحاظ سے مہروں کو ہتھوڑے سے بٹھانے کا عمل احمقانہ اور خطرناک دکھائی دیتا ہے۔
لیکن محمد رشدی حسن ایم آر آئی رپورٹ اور ایکس رے پر اعتبار کرنے کے بجائے اپنے ہاتھوں اور انگلیوں سے کمر کے جوڑ اور مہروں کا معائنہ کرکے وہاں سیاہ مارکر سے نشانات لگا دیتے ہیں۔ اس تسلی کے بعد وہ لکڑی کا ٹکڑا اور ہتھوڑا اٹھاتے ہیں اور ضربوں سے کمر کی ڈسک (مہروں) کو درست کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ان کے اس عمل سے لگتا ہے کہ اس طرح مریض اپاہج بھی ہو سکتا ہے لیکن رشدی حسن کے مطابق اب تک کسی کو بھی اس علاج سے کوئی اپاہج نہیں ہوا اور نہ ہی کسی کو کوئی ایسا مسئلہ پیش آیا ہے۔