دبئی:پاکستان کے اعلیٰ ترین منصب پر فائز ہونے کے باوجود دبئی کی فری زون کمپنی میں ملازمت کے دستاویزی انکشاف نے وزیر اعظم نواز شریف کو تنازعات میں الجھا دیا ۔
گزشتہ ہفتے جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کو پیش کی گئی رپورٹ میں تصدیق کی کہ نواز شریف 2014 تک دبئی کی کمپنی میں بطور ملازم رجسٹرڈ تھے ، 2013میں وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے سے قبل نواز شریف نے اس کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا ۔وزیر اعظم کے اہل خانہ نے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ" محض ویزے کیلئے انہیں ملازم کا سٹیٹس دیا گیا تھا "۔ جے آئی ٹی نے یہ انکشاف جبل علی فری زون اتھارٹی کیساتھ خط و کتابت کی بنیاد پر کیا ، دستاویز کے مطابق نواز شریف دبئی کی کمپنی ایف زیڈ ای کیپٹل کے چیئرمین تھے جس کی انہیں دس ہزار درہم ماہانہ تنخواہ ملتی تھی، وہ 2014تک کمپنی میں ملازمت کرتے رہے جبکہ وہ 2013میں تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بن چکے تھے ۔
یواے ای میں مقیم پاکستانیوں نے نواز شریف سے متعلق اس انکشاف پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس انکشاف پر انہیں سخت افسوس ہوا۔یو اے ای میں پاکستانی آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر سلمان نے کہا کہ یہ جان کر ان کے سر شرم سے جھک گئے ہیں کہ پاکستانی وزیراعظم یو اے ای کا ویزا حاصل کرنے کیلئے ملکی قانون توڑ رہا ہے ۔ فرا ز وقار نامی پاکستانی نے کہا کہ نواز شریف کے پاس یواے ای کا ورک ویزا ہونا ان کیلئے شرمناک ہے ۔
وزیراعظم کے بیٹے حسین نواز نے یہ انکشاف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد نے کمپنی سے کبھی کوئی تنخواہ نہیں لی،انہیں ویزے کی سہولت کیلئے 2006میں کمپنی کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا اور کمپنی 2014میں تحلیل کر دی گئی تھی۔ جسٹس (ر)شائق عثمانی نے عرب ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان کے مطابق سرکاری عہدے پر فائزشخص کیلئے کاروباری ادارے میں منافع بخش عہدہ رکھنے کا مطلب حلف کی خلاف ورزی ہے ، اس صورت میں اسے سرکاری عہدے کیلئے نااہل قرا ردیا جا سکتا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.