تہران:ایران کے سنی اکثریتی صوبے بلوچستان میں حکام نے 4 ملزمان کو پھانسی دے دی۔ موت کے گھاٹ اتارے جانے والوں میں ایک نوجوان ایسا بھی ہے جس کو ایرانی سکیورٹی فورسز نے جب گرفتار کیا تھا تو اس کی عمر 10 برس تھی۔ایرانی میڈیا کے مطابق ایران میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے مطابق پھانسی پانے والوں میں شفیع محمد بلوچ زہی ، داد محمد دہقانی (52 برس) اور غدیر دہقانی (18 برس) شامل ہے۔
غدیر کو دس برس کی عمر میں گرفتار کیا گیا تھا اور پھر 8 برس جیل میں گزارنے کے بعد اسے پھانسی پر چڑھا دیا گیا۔تنظیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پاکستانی صوبے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو زاہدان کی بدنام زمانہ جیل میں پھانسی دی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی سکیورٹی فورسز نے 8 برس قبل دس سالہ بچے غدیر کو داد محمد دہقانی کے ساتھ اس وقت گرفتار کیا تھا جب یہ دونوں پاکستانی بلوچستان سے ایرانی بلوچستان آ رہے تھے۔
ایرانی عدلیہ کے مطابق داد محمد دہقانی جس ٹرک کو چلا رہا تھا اس میں سے منشیات برآمد ہوئی تھی۔جیل کی انتظامیہ نے پھانسی کے بعد ملزمان کی لاشوں کو جیل کے صحن میں پھینک دیا جو پورے ایک روز تک پچاس سے زیادہ درجہ حرارت میں وہاں پڑی رہیں۔علاوہ ازیں ایرانی عدلیہ کی جانب سے جس چوتھے شخص کو پھانسی دی گئی اس کا نام یوسف ریگی ہے۔
ریگی پر بلوچستان صوبے میں منشیات کی تجارت کا الزام تھا۔واضح رہے کہ ایرانی بلوچستان کے لوگ اس امر کی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ انتہائی غربت ، محرومی اور تہران میں حکومتی نظام کی جانب سے دانستہ امتیاز کا شکار ہیں۔
دوسری جانب طالبان کے خلاف افغان فورسزکوایک اورکامیابی ملی ہے ،افغان فورسز نے جنوبی صوبے ہلمند کے نیوا نامی ایک ضلع کو طالبان سے بازیاب کرا لیا ہے۔ اکتوبر میں باغیوں نے اس مقام پر قبضہ کر لیا تھا۔
حکام نے بتایا ہے کہ اس ضلع میں طالبان کے خلاف حتمی کارروائی ہفتے کے دن شروع کی گئی تھی، جس میں غیر ملکی فوجی مدد بھی حاصل کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ اس کارروائی میں درجنوں طالبان ہلاک یا زخمی ہو گئے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں