لاہور : پاکستان تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی سعدیہ سہیل رانا نے ایک تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نجی اخبار کی خبر کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں واقع فیکٹریوں، کارخانوں اور ورکشاپوں سمیت موٹر سائیکل و گاڑیوں کی ریپئرنگ کی دکانوں پر بڑے پیمانے پر چائلڈ لیبر کا انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ لیبر کی گرفت کمزور یا محکمہ لیبر کے افسران نے مبینہ طورپر '' مک مکا'' کر کے چشم پوشی سے کام لے رکھا ہے۔ موٹر سائیکل اور رکشہ کے پرزہ جات تیارکرنے والے کارخانوں اور ورکشاپوں میں 9 سال سے 14 سال اور 16 سال تک کے بچوں سے اور موٹر سائیکل و گاڑیوں کو پنکچر لگانے والی دکانوں پر بھی نوعمر لڑکوں سے چائلڈ لیبر لینا پائی گئی جبکہ دوسرے نمبر پر موٹر سائیکل و گاڑیوں کی ریپیئرنگ کی ورکشاپوں پر بچوں سے سرعام چائلڈ لیبر کی جا رہی تھی، اس موقع پر چائلڈ لیبر کا شکار نو عمر بچوں نے اپنی بے بسی ظاہر کرتے ہوئے فیکٹریوں اور ورکشاپوں میں مزدوری کرنے والے بچوں نے بتایا کہ انہیں ساڑھے 9ہزار سے ساڑھے گیارہ ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جا رہی ہے اور کئی کئی سالوں سے مزدوری کر رہے ہیں نہ تو انہیں مستقل کیا جا رہا ہے اور نہ ہی ان کے پاس کوئی فیکٹری یا ورکشاپ کا کارڈ ہے اور نہ ہی سوشل سیکیورٹی کا کوئی کارڈ ہے۔